
سانس کی بیماریوں سے بچاؤ ضروری ہے، کیونکہ یہ غیر فعال کینسر کے خلیات کو فعال بنا سکتی ہیں!
حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کسی خاتون کو پہلے بریسٹ کینسر ہو چکا ہو اور وہ نزلہ، زکام یا کووڈ جیسی سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو جائے،
تو جسم میں موجود غیر فعال کینسر کے خلیات دوبارہ سرگرم ہو سکتے ہیں اور پھیپھڑوں میں کینسر واپس آ سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق، تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن خواتین کو پہلے بریسٹ کینسر لاحق تھا،
اور وہ کووڈ یا فلو جیسی بیماریوں کا سامنا کرتی ہیں،
تو ان کے جسم میں موجود خاموش کینسر خلیات دوبارہ فعال ہو کر پھیپھڑوں تک پھیل سکتے ہیں۔
یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی جنہیں پہلے بریسٹ کینسر ہوا تھا، اور بعد میں ان پر کووڈ یا فلو کے وائرس کا اثر ڈالا گیا،
تو چند دنوں میں ان کے پھیپھڑوں میں نئے زخم اور کینسر کے خلیات دیکھے گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چھپے ہوئے کینسر خلیات ایسے ہیں جیسے بجھتی ہوئی آگ میں دبی ہوئی
چنگاریاں اور وائرل بیماریاں تیز ہوا کا کام کرتی ہیں جو ان چنگاریوں کو دوبارہ شعلہ بنا دیتی ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک خاص پروٹین، انٹرلیوکن 6 (آئی ایل-6)، وائرل انفیکشن کے دوران
جسم میں خارج ہوتا ہے، جو غیر فعال کینسر کے خلیات کو دوبارہ فعال بنانے کا سبب بنتا ہے۔
برطانیہ اور امریکہ کے ڈیٹا کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ جن خواتین نے کووڈ-19 کا سامنا کیا،
ان میں کینسر کے دوبارہ پھیلنے کا خطرہ تقریباً 50 فیصد تک بڑھ گیا،
خاص طور پر بیماری کے پہلے سال میں یہ اثر زیادہ نمایاں دیکھا گیا۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ کینسر سے صحت یاب افراد کو سانس کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے
احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں، جیسے ویکسین لگوانا اور ڈاکٹر سے مشورہ لینا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ سانس کی وائرل بیماریاں ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں،
اس لیے ان کے طویل مدتی اثرات کو سمجھنا بہت ضروری ہے تاکہ کینسر کے دوبارہ پھیلنے کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔