
کراچی: بینک دولت پاکستان نے اسٹارٹ اپ کمپنیوں، فن ٹیکس اور برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے فارن ایکسچینج مینوئل کے باب 20 میں ترامیم کی ہیں۔
بیرون ملک ایکویٹی میں سرمایہ کاری کی نئی پالیسی ،فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں دیگر تبدیلیوں کے علاوہ پاکستانی فن ٹیکس اور اسٹارٹ اپس کی ہولڈنگ کمپنیوں کے قیام کے ذریعے بیرونی براہ ِراست سرمایہ کاری کو ترغیب دے گی؛
برآمدکنندگان کو پاکستان سے باہر اپنا ذیلی ادارہ یا برانچ آفس قائم کرنے کی سہولت فراہم کرکے برآمدات کو فروغ دے گق اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سویٹ (sweat) ایکویٹی کی اجازت دے گی۔
زرِمبادلہ کے ضوابط میں مزید تبدیلیاں پاکستانی روپے میں روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) اور اسپیشل کنورٹبل روپی اکاؤنٹ (ایس سی آر اے) کے ذریعے میوچل فنڈز، ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف) اور رئیل اسٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹ (آر ای آئی ٹی) فنڈز سمیت جزدانی سرمایہ کاری کے مزید مواقع لائیں گی۔
وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک نے اپنی بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری سے متعلق نظر ثانی شدہ پالیسی کے تحت بیرون ملک سرمایہ کاری کے تین زمرے متعارف کرائے ہیں اور بینکوں کو نئے متعارف کردہ زمروں کے تحت ترسیلات کی اجازت کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
ا۔ بیرونِ ملک سے سرمایہ جمع کرنے کے لیے مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بیرونِ ملک ہولڈنگ کمپنی کا قیام:
پاکستان کے سرمایہ کاری ضوابط کافی نرم ہیں جو منافع، منافع منقسمہ اور سرمائے کی واپسی کی پوری اجازت دیتے ہیں۔
تاہم بعض بین الاقوامی سرمایہ کار اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ ایسی ہولڈنگ کمپنی کے ذریعے بالواسطہ سرمایہ لگائیں جو بیرونِ ملک قائم ہو خاص طور پر فِن ٹیک اور اسٹارٹ اپ فرم ہو۔
اسٹیٹ بینک کی نظر ثانی شدہ پالیسی پاکستان کی فِن ٹیک اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں کو اس قابل بنائے گی کہ وہ بیرونِ ملک ایک ہولڈن کمپنی قائم کر کے بیرونی براہِ راست سرمایہ کاری کو پاکستان میں لائیں جس کے لیے انہیں دس ہزار ڈالر تک کی رقم ترسیلاتکی صورت میں بھجوانا ہوگی جس کے بعد شیئرز کا تبدل عمل میں لایا جائے گا جس سے ملکی کمپنی کی شیئر ہولڈنگ اُس ہولڈنگ کمپنی کی کہلائے گی۔
اا۔ برآمدات کے فروغ کے لیے برآمدی نوعیت کی کمپنیوں/ فرم کی طرف سے بیرونِ ملک ذیلی/ برانچ آفس کا قیام:
اس پالیسی سے برآمدی نوعیت کی کمپنیاں بیرونِ ملک ذیلی / برانچ آفس قائم کر سکیں گے جس کے لیے انہیں گذشتہ تین کیلنڈر سال کی سالانہ برآمدات کی اوسط آمدنی کا 10 فیصد، یا ایک لاکھ ڈالر، ان میں سے جو بھی زیادہ ہو، ترسیلات کی صورت میں بھجوانا ہوگا۔
اس طرح نئی اور غیر روایتی مارکیٹوں کی تلاش میں مدد ملے گی اور برآمدات کے مزید آرڈر ملیں گے، کیونکہ بین الاقوامی خریدار غیر ملکی کمپنیوں کے اُن ذیلی / نمائندہ دفاتر کے ساتھ تعلق بنانے کو ترجیح دیتے ہیں جو اُن کے ملک میں موجود ہوں۔
چنانچہ، مجوزہ پالیسی برآمدی نوعیت کی کمپنیوں کو نمو میں مدد دے گی اور ملک کی برآمدات میں اضافہ کرے گی۔
ااا۔ مقیم افراد کی جانب سے بیرونِ ملک سرمایہ کاری:
اس پالیسی کے تحت پاکستان میں مقیم افراد کو شیئر آپشن پلانز یا لسٹڈ سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کے ذریعے بین الاقوامی فرموں میں ایکویٹی اسٹیک حاصل کرنے کی اجازت ہوگی جو پالیسی میں طے کردہ اُن کی زرِمبادلہ کی سالانہ بالائی حد کی پابندی سے مشروط ہوگی۔
سویٹ (sweat) ایکویٹی کی صورت میں کوئی شخص کسی غیر ملکی کمپنی میں بیس فیصد تک شیئر ہولڈنگ حاصل کرسکتا ہے۔
پالیسی کی یہ دفعات منافع منقسمہ / کیپٹل گین کی پاکستان واپسی کی صورت میں افراد کو ملک کے لیے زرِمبادلہ حاصل کرنے کے مواقع فراہم کریں گی۔
غیر مقیم افراد کی طرف سے پاکستان میں میوچل /پرائیویٹ فنڈز میں سرمایہ کاری:
ملک میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے مقصد سے ، اسٹیٹ بینک نے خصوصی قابلِ تبادلہ روپیہ اکاؤنٹ (ایس سی آر اے) اور روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ (این آر پی روپی ویلیو اکاؤنٹ (این آر وی اے) کے ذریعے اسٹاک ایکسچینج میں بولی کردہ فنڈز کے یونٹس کے لین دین کی اجازت دے دی ہے، جس میں ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف)، رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آر ای آئی ٹی) فنڈز اور مسدود (close-end) میوچل فنڈز شامل ہیں۔
ان اکاؤنٹ ہولڈرز کو ایس ای سی پی کی لائسنس یافتہ اسیٹ منیجمنٹ کمپنیز (اے ایم سیز) کے زیرِ انتظام اوپن اینڈ اسکیموں (او ای ایس) کے طور پر رجسٹرڈ میوچل فنڈز کے یونٹس میں بھی سرمایہ کاری کرنے کی اجازت ہے۔
مزید برآں ، اسٹیٹ بینک نے ایس ای سی پی کی لائسنس یافتہ پرائیویٹ فنڈ مینجمنٹ کمپنیز کے ذریعے قائم اور آپریٹ کیے جانے والے پرائیویٹ فنڈز کی بھی اجازت دی ہے تاکہ غیر مقیم سرمایہ کاروں کو اپنے فنڈز کے یونٹ جاری کرنے کے لیے نجی ایکویٹی اور وینچر کیپٹل فنڈ مینجمنٹ کی خدمات فراہم کی جاسکیں۔
امید ہے کہ ان تبدیلیوں سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے سے میوچل فنڈ اور پرائیویٹ ایکویٹی فنڈ کی صنعت کو ترقی ملے گی۔ یہ روپے پر مبنی روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) کے حامل اوورسیزپاکستانیوں اور بالعموم غیر مقیم پاکستانیوں کو بھی پاکستان میں فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے میں سہولت فراہم کرے گی۔
اس ضمن میں ، فارن ایکسچینج مینوئل کے باب 8 اور باب 20 کی متعلقہ دفعات کو اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔