سانحہ اے پی ایس کے 6 برس مکمل مگر زخم آج بھی تازہ، شہیدوں کو قوم کا سلام
پشاور: دسمبر کے مہینے کا آغاز ہوتے ہی 16 تاریخ کا المناک سانحہ ذہن میں تازہ ہو جاتا ہے۔ جب انسانیت کے دشمنوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول کو مقتل گاہ میں تبدیل کردیا تھا۔
16 دسمبر 2014 کے دن سفاک دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول میں ظلم اور بربریت کی انتہا کرتے ہوئے 141 گھروں میں صف ماتم بچھا دی تھی۔ اس دن اے پی ایس میں حصول علم میں مشغول طالبعلم آڈیٹوریم میں جمع تھے۔
بچوں کو ابتدائی طبی امداد سے متعلق بتایا جا رہا تھا لیکن کسی کو کچھ علم نہیں تھا کہ چند لمحوں بعد ہر طرف معصوم بچوں کو بے دردی سے شہید کر دیا جائیگا۔
اسکول کے عقبی راستے سے سفاک قاتل داخل ہوئے اور دس بجے کے قریب ہر طرف گولیوں کی بوچھاڑ کر دی اور اسکول کے اندر معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا۔
اسکول کے در ودیوارں کو خون میں رنگ دیا گیا۔ شہر تو شہر دنیا بھر میں اس المناک سانحہ پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ ایک پرنسپل اور 16 سٹاف ممبرز سمیت 132 طلبہ نے جام شہادت نوش کیا۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کو پانچ سال پورے ہونے کے بعد آج بھی بچھڑنے والوں کا غم اسی طرح تازہ ہے۔ 16 دسمبر کے سانحے میں شہید ہونے والے اپنوں سے تو ہمیشہ کیلئے منہ موڑ کر چلے گئے لیکن ان کی یادیں آج بھی پہلے دن کی طرح تازہ ہیں۔