
نیپرا کا چوتھی سہ ماہی کے بجلی ٹیرف میں کمی کا عندیہ اور تحقیقات کا حکم!
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے مالی سال 2025-2024 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے
بجلی کے فی یونٹ نرخ میں 1.80 روپے کی کمی کا امکان ظاہر کیا ہے، جس کی جگہ گزشتہ سہ ماہی
میں 1.54 روپے فی یونٹ کی ایڈجسٹمنٹ کی گئی تھی۔ یہ اعلان پیر کو چیئرمین وسیم مختار کی زیر
صدارت عوامی سماعت کے دوران کیا گیا، جس میں ڈسکوز کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار پر
سوالات اٹھائے گئے اور ان کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔
ڈسکوز نے مجموعی طور پر 53.393 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دی تھی،
جس میں سے 53.714 ارب روپے کی کمی صرف کیپیسٹی ادائیگیوں میں دیکھی گئی۔
پاور ڈویژن نے بھی فی یونٹ 1.90 روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی تجویز دی ہے۔
نیپرا کے رکن (ٹیکنیکل) رفیق احمد شیخ نے ڈسکوز کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی
نقصانات میں کمی واقع ہوئی ہے تو اس کا عملی ثبوت کہاں ہے؟
انہوں نے سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) کا حوالہ دیا اور کہا کہ ماضی میں جعلی بلنگ اور
ڈیٹیکشن کے ذریعے ریکوری بڑھانے کے کئی کیسز سامنے آئے تھے۔
دوسری جانب، خیبرپختونخواہ کے رکن مقصود انور نے گوجرانوالہ کے سی ای او سے صنعت میں بجلی
کے استعمال میں 49 فیصد اضافے کی وضاحت طلب کی، مگر جواب نہ مل سکا۔
نیپرا کے رکن مبشر بھٹی نے بتایا کہ بجلی کے استعمال میں 46 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،
جس کی بڑی وجہ گیس سے چلنے والے کیپٹو پاور پلانٹس کا گرڈ میں شامل ہونا اور اس سہ ماہی میں کم ٹیرف ہے۔
پاور ڈویژن کے نمائندے نوید قیصر نے بتایا کہ ڈسکوز کے تکنیکی اور کمرشل نقصانات میں کمی آئی ہے اور
سرکلر ڈیٹ میں 780 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، جن میں سے 242 ارب روپے کارکردگی بہتر بنانے سے متعلق ہیں۔
تاہم، نیپرا حکام نے سوال اٹھایا کہ یہ اعداد و شمار کتنے درست ہیں، خاص طور پر جب ماضی میں
اووربلنگ اور ڈیٹیکشن بلنگ کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
کراچی کے تاجر عارف بلوچ اور لاہور کے تاجر عامر شیخ نے بجلی کے اضافی نرخوں پر تشویش کا اظہار
کرتے ہوئے حکومت سے صنعتوں پر سبسڈی ختم کرنے اور پیداواری لاگت کم کرنے کا مطالبہ کیا۔
توانائی کے ماہر عاصم ریاض کا کہنا تھا کہ گیس سے چلنے والے کیپٹو پاور پلانٹس کی گرڈ منتقلی سے
بجلی کے شعبے کو تو فائدہ ہوا، لیکن گیس کے شعبے کو اس سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
نیپرا نے ڈسکوز کی کارکردگی کے دعووں کی مکمل تحقیقات کے لیے پاور ڈویژن کو ہدایت جاری کی ہے۔