
سپریم کورٹ میں کے الیکٹرک کی نجکاری اور لائسنس ختم کرنے کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست رد کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی سے استفسار کیا کہ کیا آپ درخواست چلانا چاہتے ہیں درخواست تو غیر موثر ہوچکی ہے۔
رشید رضوی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست آج بھی موثر ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ معزز ادارہ ہے، اس کو مضبوط کیجیے، آپ کو کارروائی کرنے سے نہیں روک رہے لیکن قانون کی پاسداری ضروری ہے۔
چیف جسٹس کے ریمارکس
چیف جسٹس نے عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جماعت اسلامی کو کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے، قومی پالیسی کے تحت اداروں کی نجکاری کا فیصلہ ہوا، نجکاری کا مقصد معیشت کو مضبوط کرنا تھا۔
نیپرا اور دیگر فورمز پر جانا بالکل آپ کا حق ہے جبکہ ماضی میں غلط اور نامکمل معلومات نے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کو پہلے ہی تقریباً ختم کر دیا ہے۔ معزز بینچ نے ریکوڈک اور دیگر کیسز کا بھی حوالہ دیا۔
مزید پڑھیں: نیپرا کے الیکٹرک کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز درخواست پر آج عوامی سماعت کرے گا
جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی نے نجکاری و لائسنس کی منسوخی سے متعلق درخواست واپس لینے پر عدالت نے جماعت اسلامی کی درخواست رد کرتے ہوئے نجکاری کے خلاف نیپرا یا کونسل آف کامن انٹرسٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا جماعت اسلامی کی بے بنیاد اور سیاسی درخواست کو رد کرنا ملک کے لیے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
ماضی میں غلط اور نا مکمل معلومات نے ملک کو پہلے ہی بیرونی سرمایہ کاری کو پہلے ہی تقریباً ختم کر دیا ہے۔ معزز بینچ نے ریکوڈک اور دیگر کیسز کا حوالہ بھی دیا۔
جماعتِ اسلامی کی درخواست کے رد ہونے پر انکے کے۔ الیکٹرک کے خلاف جاری منفی پروپیگنڈا کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔