
اپٹما کا حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے حکومت سے فوری اقدام اٹھانے کی درخواست کی ہے تاکہ ٹیکسٹائل شعبے،
خاص طور پر اسپننگ انڈسٹری کو درپیش خطرات کو کم کیا جا سکے۔
غیر متوازن پالیسیوں کے نتیجے میں یہ صنعت عمیق بحران میں گھر چکی ہے،
اور اب تک 100 سے زائد اسپننگ ملیں بند ہو چکی ہیں،
جو کہ مجموعی پیداواری صلاحیت کا تقریباً 40 فیصد بنتی ہیں۔
باقی ملیں بھی صرف 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہی ہیں۔
درآمدی دھاگے کا مسئلہ
دھاگے کی درآمد میں تیزی سے اضافہ خطرہ بن چکا ہے، جو جنوری 2024 میں 32 ملین کلوگرام تک پہنچ گیا ہے۔
اگر یہ رجحان برقرار رہا تو مالی سال 2025 میں اس کی مقدار مالی سال 2024 کے مقابلے میں تین گنا بڑھ سکتی ہے،
جس سے نہ صرف اسپننگ انڈسٹری بلکہ دیگر شعبے بھی متاثر ہوں گے۔
اپٹما نے انتباہ کیا کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو ٹیکسٹائل سیکٹر کے ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
ٹیکس کا نظام اور برآمد کنندگان پر اثرات
موجودہ ٹیکس نظام مقامی خام مال کو غیر ملکی درآمدات کے مقابلے میں غیر مسابقتی بنا رہا ہے۔
مقامی مصنوعات خریدنے پر برآمد کنندگان کو 18 فیصد سیلز ٹیکس دینا پڑتا ہے،
جس کی واپسی چند مہینے بعد ہی ممکن ہوتی ہے۔
یہ صورت حال برآمد کنندگان کو غیر ملکی مواد استعمال کرنے پر مجبور کر رہی ہے،
جو مقامی صنعت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
معیشت پر منفی اثرات
اسپننگ انڈسٹری کی مشکلات پیش آنے سے پاکستان کی معیشت کو بھی خطرات لاحق ہیں،
کیونکہ یہ شعبہ روزگار، زر مبادلہ اور دیہی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کاروبار بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں اور ملک کی معیشت مزید متاثر ہو رہی ہے۔
حکومت سے متوقع اصلاحات
اپٹما نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جن میں ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کی بحالی شامل ہے،
اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو مقامی اور درآمدی اشیاء پر یکساں ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جائے۔
آئندہ کی راہ
اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو نہ صرف اسپننگ سیکٹر متاثر ہوگا بلکہ اس کے نتیجے میں کپاس کے مصنوعات کی پیداوار
اور کسانوں کے روزگار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اس کے لیے حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنی ملکی صنعت کی
حمایت کرے گی یا غیر ملکی کمپنیوں کے حق میں جائے گی۔
فوری عمل کی ضرورت ہے، ورنہ پاکستان کی معیشت مزید بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔