
ڈائر وولف کی واپسی: امریکی سائنسدانوں کا بڑا دعویٰ:
امریکی ویب سیریز "گیم آف تھرونز” میں دکھایا گیا سفید بھیڑیوں کی نسل، جو تقریباً ساڑھے 12 ہزار
سال قبل صفحہ ہستی سے مٹ گئی تھی، اب ایک دلچسپ خبر کے مطابق دوبارہ زندہ ہو گئی ہے۔
کلوننگ کا عمل:
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق،
ایک امریکی کمپنی، کولوسسل بیوسکینکس، نے تین جنیاتی طور پر انجینئرڈ ڈائر وولف کی کلوننگ کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ بھیڑیے اس وقت ایک محفوظ اور خفیہ مقام پر موجود ہیں جہاں وہ صحت مند حالت میں اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔
بھیڑیوں کے نام:
جدید کلونڈ بھیڑیوں کے نر کو "ریموس” اور "روملوس” جبکہ مادہ بھیڑیے کو "خلیسی” کا نام دیا گیا ہے، جو کہ "گیم آف تھرونز” کے ایک اہم کردار کے نام سے Inspired ہے۔
قدیم ڈی این اے کی تحقیق:
کولوسسل کے سائنسدانوں نے ڈائر وولف کے خصوصیات کا مطالعہ کرنے کے لئے قدیم ڈی این اے کا سہارا لیا۔
انہوں نے اوہائیو سے ملنے والے 13 ہزار سال پرانے دانت اور آئیڈاہو سے ملنے والے 72 ہزار سال قدیم کھوپڑی کے ٹکڑے کا استعمال کیا۔
ان معلومات کی روشنی میں، انہوں نے گری وولف کے خون کے خلیات میں ٹیکنالوجی کی مدد سے 20 جینیاتی ترامیم کیں۔
نئی نسل کی پیدائش:
یہ خلیات کتے کے انڈے میں منتقل کیے گئے، اور 62 دن کی مدت کے بعد نئی نسل کے ڈائر وولف کی خاصیت رکھنے والے بھیڑیے پیدا ہوئے۔
ماہرین کی رائے:
بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بھیڑیے ظاہری طور پر ڈائر وولف جیسی خصوصیات رکھتے ہیں،
مگر یہ حقیقی ڈائر وولف نہیں کہلائے جا سکتے۔ ان میں جنگلی شکار کی مہارت
اور فطری ماحول میں پلنے والے جانوروں جیسی جبلت موجود نہیں ہے۔
ڈائر وولف کا ماضی:
ڈائر وولف اپنی نوع کے طاقتور شکاری جانور شمار کیے جاتے تھے۔
ان کا سائز آج کے عام گرے وولف سے بڑا اور طاقتور تھا۔ ان کی جسامت، مضبوط جبڑے اور
شکار کرنے کی مہارت نے انہیں شمالی امریکہ کے میدانوں کا حکمران بنا دیا تھا، مگر تقریباً ساڑھے 12 ہزار سال قبل یہ دنیا سے ناپید ہوگئے۔