
اسرائیل کا ایران پر حملہ، جوہری تنصیبات اور فوجی کمانڈرز ہلاک:
جمعہ کو اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر فضائی اور زمینی حملے کیے،
جن میں اہم جوہری تنصیبات اور میزائل فیکٹریاں نشانہ بنیں، اور کئی فوجی کمانڈرز ہلاک ہوئے۔
یہ کارروائی تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے مقصد سے کی گئی ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے امریکہ کی جانب سے
جوہری پروگرام پر پابندیوں کے لیے آخری وارننگ کو نظرانداز کیا،
جس کے نتیجے میں اسے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ کا اس
میں کوئی کردار نہیں تھا اور مزید حملے بھی متوقع ہیں۔ ٹرمپ نے اپنی ٹروتھ سوشل پوسٹ میں لکھا کہ
دو ماہ قبل انہوں نے ایران کو 60 روز کی مہلت دی تھی، اور اب شاید انہیں دوسرا موقع ملا ہے۔
ایران نے حملے کا سخت جواب دینے کا عندیہ دیا ہے،
جس میں اس کے فوجی اور انقلاب پسند گارڈز کے سربراہ ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے تقریباً 100 ڈرونز کو روک لیا ہے،
لیکن ایک ایرانی ذرائع اس کی تردید کرتے ہیں۔ تہران کے رہنماؤں نے عوام کو اپنے دفاع کے لیے تیار رہنے
اور اسرائیلی حملوں کے خلاف کھڑے ہونے کی ہدایت دی ہے۔
عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں تقریباً 8 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے،
کیونکہ خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی ریفائنری اور تیل
کے ذخیرہ کرنے والی سہولیات کو نقصان نہیں پہنچا، اور وہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں۔
ایران کے رہائشی علاقوں پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 78 افراد شہید اور 329 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے مطابق، حملے سے پہلے ایران کے اندر خفیہ آپریشنز جاری تھے،
اور اسرائیلی فوج نے تہران کے قریب ایک ڈرون بیس بھی قائم کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایران کے فضائی
دفاعی نظام پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں کئی ریڈار اور میزائل لانچر تباہ ہوئے۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ حملوں میں کئی اعلیٰ کمانڈرز اور جوہری سائنسدان شہید ہوئے،
جن میں مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف اور انقلابی گارڈز کے سربراہ شامل ہیں۔
ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ کم از کم 20 سینئر کمانڈرز شہید ہوئے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی نے اسرائیلی رپورٹس کی تردید کی کہ ایران نے اسرائیل کی جانب ڈرونز بھیجے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نطنز یورنیم افزودگی کی مرکزی سہولت کو نقصان پہنچا ہے، اور
اسرائیلی طیاروں نے 100 سے زائد ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس حملے کو اسرائیل کے وجود کے لیے ایک فیصلہ کن اقدام
قرار دیا، اور کہا کہ وہ بعد میں صدر ٹرمپ سے بات کریں گے۔