تازہ ترینرجحانصحت

خیبرپختونخوا: گردے کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ

شیئر کریں

پشاور: گردے کے أمراض میں نمایاں اضافہ:

ملک بھر میں گردے کے مَرض میں خطرناک اضافہ:

خیبر پختونخوا اور دیگر صوبوں میں گردے کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

شہری مسلسل ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر درد کش گولیاں استعمال کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں گردے کمزور ہو رہے ہیں۔

بلڈ پریشر اور شوگر کی بروقت تشخیص کی اہمیت:

ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر اور شوگر کی بروقت تشخیص نہ ہونے کے باعث گردے کے امراض میں شدت آ رہی ہے۔

پشاور جنرل ہسپتال میں ورلڈ کڈنی ڈے کی تقریب کے دوران پروفیسر آف نیفرالوجی ڈاکٹر اختر علی نے اس مسئلے کی جانب اشارہ کیا۔

عوامی آگاہی کا فقدان:

ڈاکٹر اختر علی نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 9 کروڑ لوگ بلڈ پریشر جبکہ 4 کروڑ کے قریب شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں،

لیکن عوام میں اس بارے میں آگاہی کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے یہ امراض بڑھ رہے ہیں۔

فوری تشخیص کی ضرورت:

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں صرف 3 سے 5 فیصد مریضوں کا بلڈ پریشر کنٹرول میں ہے،
جس کی وجہ سے دیگر افراد کو بروقت علاج نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان بیماریوں کی فوری تشخیص اور علاج نہ کیا گیا تو گردے مزید کمزور ہو جائیں گے،

جس کے بعد مریضوں کو ڈائلسس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

آگاہی مہم کی ضرورت:

پروفیسر اختر علی نے عوام میں آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ لوگ اس مَرض کے بارے میں مزید جان سکیں۔

انہوں نے کہا کہ شوگر اور بلڈ پریشر کا باقاعدگی سے چیک اپ ہونا چاہیے

اور وزن کو جسم کی ضروریات کے مطابق رکھنا چاہیے۔

پانی کی مقدار کا خیال رکھیں:

انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ گردوں کی صحت کے لیے پانی کی مناسب مقدار کا استعمال بہت ضروری ہے۔

اس موقع پر انہوں نے عوام کو ہدایت کی کہ وہ خود سے ہومیوپیتھک ادویات یا

ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر دردکش گولیاں لینے سے گریز کریں۔

نتیجہ:

یہ بات واضح ہے کہ گردے کے امراض میں اضافے کے لیے معاشرتی آگاہی اور صحت کی سہولیات میں بہتری کی اشد ضرورت ہے،

تاکہ عوام کو اس خطرناک مسئلے سے بچایا جا سکے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button