تازہ ترینٹیکنالوجیرجحان

جعلی ای میلز : پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کا انکشاف، ایڈوائزری جاری

شیئر کریں

جعلی ای میلز کے ذریعے پاکستانیوں پر حملے: ایڈوائزری جاری

سائبر حملوں سے خبردار: شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت

حالیہ انکشافات کے مطابق، سائبر مجرموں نے پاکستانی شہریوں کو دھوکہ دینے کے لیے جعلی ای میلز کا جال بچھا رکھا ہے۔

اس خطرے کے پیش نظر، نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی
رسپانس ٹیم (National Computer Emergency Response Team – CERT) نے ایک اہم

ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے

جعلی ای میلز کا طریقہ کار

یہ ای میلز، جو مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بھیجی جاتی ہیں،

شہریوں کو "کمشنر پولیس آفس” کے نام سے موصول ہو رہی ہیں۔

ایڈوائزری میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں اس نام کا کوئی سرکاری محکمہ موجود نہیں ہے۔

ان ای میلز میں شہریوں پر سائبر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے اور

انہیں فوری طور پر جواب دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

دھمکیوں میں قانونی کارروائی، گرفتاری، میڈیا میں بدنامی اور بلیک لسٹ کرنے کا خوف شامل ہے۔

دھوکہ دہی کا جال

یہ سائبر حملے وسیع پیمانے پر "سوشل انجینئرنگ” کا حصہ ہیں،

جس میں دھوکہ دہی سے لوگوں کو اپنی ذاتی معلومات ظاہر کرنے پر راضی کیا جاتا ہے۔

مجرم جعلی ای میلز میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پوکسو) ایکٹ اور آئی ٹی ایکٹ 67 اے اور 67 بی کا حوالہ دیتے ہیں،

حالانکہ یہ دفعات پاکستانی قوانین کا حصہ نہیں ہیں۔

یہ مجرم جعلی ویب ڈومینز کا استعمال کرتے ہیں تاکہ شہریوں کو دھوکہ دیا جا سکے۔

بچاؤ کے لیے تجاویز

ایڈوائزری میں شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ مشکوک ای میلز کا جواب دینے سے پہلے ان کی تصدیق کریں۔

اس کے علاوہ، وہ اپنے اکاؤنٹس پر "ملٹی فیکٹر آتھنٹیکیشن” (Multi-factor authentication) کو فعال کریں، جو ان کی حفاظت میں اضافہ کرے گا۔

اداروں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے عملے کو سائبر حملوں سے بچاؤ کی تربیت دیں اور اس حوالے سے آگاہی مہم چلائیں۔

شہریوں اور اداروں سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی مشکوک ای میل کی اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں۔

خلاصہ

سائبر حملوں کا یہ نیا طریقہ پاکستانی شہریوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

شہریوں کو چاہیے کہ وہ چوکس رہیں اور اپنی ذاتی معلومات کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button