وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کو روکنے کیلئے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا کی حفاظت نئی اتھارٹی کی تشکیل
سوشل میڈیا کی حفاظت اور نگرانی کے لئے ایک نئی اتھارٹی کی تشکیل کے سلسلے میں 2016 کے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے ۔
اس مقصد کے لیے پیکا امینڈ منٹ بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے
جس میں پیکا ایکٹ کے سیکشن 2 اے میں تبدیلی کا ذکر کیا گیا ہے۔
نئی سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری کا کام کیا ہوگا؟؟
یہ نئی سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی متاثرہ افراد کی شکایات کا جائزہ لے گی
اور انہیں قانونی دائرہ کار میں حل کرے گی۔ یہ اتھارٹی تمام سماجی رابطے کی ویب سائٹس،
صفحات، اور گوگل کے لنکس کی نگرانی بھی کرے گی۔
اتھارٹی ہیڈکوارٹر کہا ہوگا؟
اتھارٹی کا ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ہوگا جب کہ اس کے ذیلی دفاتر صوبوں میں قائم کیے جائیں گے۔
یہ اتھارٹی سوشل میڈیا کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ویب اور سوشل میڈیا مالکان سے بھی رابطہ میں رہے گی۔
سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ کے ساتھ آٹھ دیگر اراکین بھی ہوں گے
جن میں صحافی، وکیل اور مختلف شعبوں کے ماہرین شامل کیے جائیں گے۔
سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل
نئے قانون کے تحت سوشل میڈیا شکایات کی کونسل اور سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل بھی قائم کیا جائے گا۔
یہ ٹریبونل جرم ثابت ہونے کی صورت میں مجرمان کو تین سال تک کی سزا دے سکتا ہے۔ اسی کے ساتھ،
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی سوشل میڈیا سے متعلق شکایات کی تحقیقات بھی انجام دے گی۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔