
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کو سختی سے مسترد کیا:
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات کو "بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ
الزامات” قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
دفتر خارجہ کا مؤقف ہے کہ بھارت کو انتخابات کے دوران فرضی بیانیوں اور جنگی جذبات کے بجائے بالغ
نظری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور باقی ماندہ تنازعات کو پرامن طریقوں سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔
مودی کے بیان پر ردعمل:
یہ ردعمل مودی کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو ان دریاؤں
کا پانی نہیں دیا جائے گا جن پر بھارت کو حقوق حاصل ہیں۔ مودی نے بھارتی ریاست راجستھان میں
ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت
چکانا پڑے گی، جس میں اس کی فوج اور معیشت دونوں شامل ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا مؤقف:
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایکس (ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ مودی کے ریمارکس حقائق سے
بھرپور غلط بیانی اور اشتعال انگیز ہیں، جو خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بیانات عوام کو گمراہ کرنے کی دانستہ کوششیں ہیں اور ذمہ دار ریاستی
رویے کے خلاف ہیں۔ دفتر خارجہ نے یہ بھی زور دیا کہ ایک خودمختار ملک کے خلاف دھمکی آمیز لہجہ
اور عسکری کارروائی کا فخر کا اظہار اقوام متحدہ
کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جو خطے کے امن اور استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔
تاریخی پس منظر اور موجودہ صورت حال:
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت 1947 سے کشیدگی کا شکار ہیں، اور دونوں کے درمیان تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں،
جن میں سے دو کشمیر کے تنازع پر تھیں۔ دونوں ممالک اپنے اپنے حصے کو کشمیر کے طور پر دیکھتے ہیں،
مگر اپنے حصے پر حکمرانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپریل میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے
حملے کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیاں معطل،
سرحدیں بند اور ویزے جاری کرنے میں رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں۔
پاکستان کی موقف اور امن کی خواہش:
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں ایک فعال
اور مستقل شراکت دار ہے اور کسی بھی کوشش کو پاکستان سے منسوب کرنا حقائق کے منافی اور گمراہ
کن ہے۔
بیانیہ کے آخر میں پاکستان نے بھارت سے درخواست کی کہ وہ ذمہ داری اور بردباری کا مظاہرہ کرے،
کیونکہ جارحانہ بیانات اور جنگی لب و لہجہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھاتے ہیں۔
مستقبل کے لیے پیغام:
پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ پرامن بقائے باہمی، علاقائی استحکام اور تعمیری گفتگو کا خواہاں ہے،
مگر اس کے امن کے جذبے کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستانی عوام اور افواج مکمل تیار ہیں اور
ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔