
ایران اور اسرائیل کے درمیان میزائل اور فضائی حملوں کا تبادلہ:
گزشتہ روز ایران اور اسرائیل کے درمیان میزائل اور فضائی حملوں کا سلسلہ شروع ہوا، جس سے خطہ میں کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔
دنیا اس وقت اس تشویش میں مبتلا ہے کہ تہران حکومت امریکی حملوں کے جواب میں کیا ردعمل ظاہر کرے گی۔
امریکی صدر کا ایران کے خلاف سخت موقف:
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بیان دیتے ہوئے ایران میں "حکومت کی
تبدیلی” کی بات کی، جس سے خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے تمام جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یہ حملہ بہت کامیاب رہا ہے۔
ایران کا بھرپور دفاع کا اعلان:
ایران نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ وہ اپنی سرزمین کا بھرپور دفاع کرے گا۔
اس اعلان سے ایک دن قبل ہی امریکہ اور اسرائیل نے 1979 کے انقلاب کے بعد سے سب سے بڑے
فوجی اتحاد کا مظاہرہ کیا، جس میں مغربی ممالک نے مشترکہ کارروائی کی۔
ہوائی تصاویر سے جوہری تنصیب کو نقصان:
کمرشل سیٹلائٹ تصویروں سے معلوم ہوا ہے کہ ہفتہ کو ایران کے زیرِ زمین فردو جوہری پلانٹ پر حملہ کیا گیا،
جس سے یہ تنصیب شدید متاثر ہوئی ہے۔ یورینیم افزودہ کرنے والے سینٹری فیوجز بھی نقصان میں آئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل صورت حال کی تصدیق ابھی ممکن نہیں ہے۔
ٹرمپ کا دعویٰ اور ایران کی خاموشی:
ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کی تمام جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ
حملہ کامیابی سے انجام پایا ہے۔ انہوں نے مزید خبردار کیا کہ اگر ایران نے اپنے ردعمل میں کوئی
حملہ نہ کیا تو مستقبل میں حملے مزید شدید اور آسان ہو سکتے ہیں۔
ایران کی جانب سے دھمکیوں کا عدم عمل درآمد:
ایران نے اب تک اپنی دھمکیوں پر عملدرآمد نہیں کیا ہے، جن میں امریکہ کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنانا یا
آبنائے ہرمز کے ذریعے تیل کی ترسیل روکنا شامل تھا۔ اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کر دیتا ہے تو عالمی تیل
کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں گی، اور عالمی معیشت کو دھچکا لگ سکتا ہے۔
عالمی معیشت پر اثرات اور تیل کی قیمتیں:
پیر کے روز تیل کی قیمتیں جنوری کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ہیں۔
یہ صورت حال عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے،
خاص طور پر اگر تیل کی ترسیل متاثر ہوتی ہے یا خطہ میں جنگ چھڑتی ہے۔