
پاکستان میں انٹرنیٹ کی خراب حالت نے فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں کی کارکردگی کو متاثر کیا!
پاکستان دنیا کی پانچ بڑی فری لانسر کمیونٹیز میں شامل ہونے کے باوجود،
ملک میں انٹرنیٹ کی ناقص سہولیات نے فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں کی پیداواریت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
حکومتی نگرانی اور مانیٹرنگ کے اقدامات کے ساتھ ساتھ حالیہ موسمی حالات،
جن میں طوفانی بارشیں اور بجلی کی طویل بندشیں شامل ہیں، ان مسائل میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔
شہری علاقوں، بشمول کراچی، میں بھی انٹرنیٹ اور بجلی کی کمی کی وجہ سے فری لانسرز کو کام میں مشکلات کا سامنا ہے،
جس سے ان کی آمدنی اور بیرون ملک کلائنٹس سے نئے پروجیکٹس متاثر ہو رہے ہیں۔
اس صورتحال کے پیش نظر، فری لانسرز کو کئی بار 10 سے 15 گھنٹے تک کام سے محروم رہنا پڑتا ہے،
کیونکہ موسمی اثرات اور شہری سیلابی صورتحال کے باعث انٹرنیٹ اور بجلی کی سہولیات معطل رہتی ہیں۔
اس سے نہ صرف آزاد پیشہ ور افراد کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ بڑے پیمانے پر کام کرنے والی آئی ٹی
کمپنیوں کے آپریشنز بھی رکاوٹ کا سامنا کر رہے ہیں، جو اپنی خدمات ریموٹ ورکرز کے ذریعے فراہم کرتی ہیں۔
سائبر سیکیورٹی اور حکومتی پالیسیوں میں خامیاں، آئی ٹی شعبہ کے لیے چیلنجز!
ایس آئی گلوبل سولوشنز کے سی ای او ڈاکٹر نعمان سعید کا کہنا ہے کہ بار بار انٹرنیٹ کی بندش اور
سست رفتار سہولیات سائبر سیکیورٹی کے نظام کو بھی متاثر کرتی ہیں،
جس سے ڈیجیٹل اور خودکار نگرانی کے نظام کمزور ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ ان شعبوں
کے لیے مخصوص اور مؤثر انٹرنیٹ سروسز فراہم کی جائیں، جن میں آئی پی وائٹ لسٹنگ اور
سیٹلائٹ انٹرنیٹ جیسی سہولیات شامل ہوں تاکہ یہ مسائل حل کیے جا سکیں۔
ڈاکٹر نعمان سعید کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت آئی ٹی ایکسپورٹ کے لیے مقرر کردہ ہدف اور پالیسیوں
میں ان چیلنجز کو مدنظر نہیں رکھتی، جس کی وجہ سے شعبہ اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کارکردگی
دکھانے سے قاصر رہتا ہے۔ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے مطابق،
ملک میں 20 ہزار سے زائد رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیاں اور 23.7 لاکھ سے زیادہ فری لانسرز خدمات انجام
دے رہے ہیں، جن کی بدولت گزشتہ مالی سال میں شعبہ 3.8 ارب ڈالر سے زائد زرمبادلہ کما چکا ہے۔
تاہم، انٹرنیٹ اور بجلی کے مسائل کے حل کے بغیر، ان اہداف کو حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔