بزنستازہ ترینرجحان
Trending

اسلامی بینکاری کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں2015 کے بعد بلند ترین نمو ہوئی، اسٹیٹ بینک

Spread the love

کراچی: گزشتہ مالی سال 2020 کے دوران اسلامی بینکاری کے مجموعی اثاثوں اور ڈپازٹس میں بالترتیب 30 فیصد اور 27.8 فیصد کی شاندار نمو ہوئی ہے۔

2012 کے بعد کسی ایک سال میں اثاثوں اور 2015 کے بعد ڈپازٹس میں ہونے والا بلند ترین اضافہ ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثے اور ڈپازٹس دونوں دگنے سے زائد ہو چکے ہیں۔

بینک دولت پاکستان نے یہ بات 31 دسمبر 2020 کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے متعلق اسلامی بینکاری بلیٹن کی سہ ماہی رپورٹ میں کہی ہے۔

اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں یہ نمو حوصلہ افزا ہے، خصوصاً اس لیے کہ صنعت کو2020 میں کووڈ 19 کی وجہ سے مشکلات بھی درپیش رہیں۔

اسٹیٹ بینک ملک میں اسلامی بینکاری کی صنعت کو فروغ دینے اور اس کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک اور متعلقہ فریقوں کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے گذشتہ برسوں کے دوران اسلامی بینکاری کی صنعت میں مسلسل نمو ہو رہی ہے، جس کی عکاسی مجموعی بینکاری صنعت میں اس کے مارکیٹ شیئر سے ہوتی ہے۔

اسلامی بینکاری کی صنعت کے اثاثے آخر دسمبر 2020 تک بڑھ کر 4269 ارب روپے جبکہ ڈپازٹس3389 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ بینکاری کی مجموعی صنعت میں اس کے اثاثوں کا حصہ 17.0 فیصد اور ڈپازٹس میں 18.3 فیصد ہے۔

کیلنڈر سال 2020 میں اسلامی بینکاری کی صنعت کے قرضوں میں بھی 16 فیصد نمو ہوئی ہے۔ مزید برآں، غیر فعال قرضوں (این ایف پیز) اور قرضوں (خام) کا تناسب آخر دسمبر 2019 کے 4.3 فیصد سے کم ہو کر آخر دسمبر 2020 تک 3.2 فیصد پر آ گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک اُن چند ضابطہ ساز اداروں میں سے ہے جنہوں نے اپنے ملک میں اسلامی بینکاری صنعت کے لیے قانونی، ضوابطی اور شرعی نظم و نسق کا جامع فریم ورک متعارف کرایا ہے۔

گذشتہ چند برسوں کے دوران اسٹیٹ بینک نے ملک میں اسلامی بینکاری کی نمو کے لیے نمایاں کوششیں کی ہیں۔

ان میں سے بعض اہم اقدامات یہ ہیں: شریعہ نظم و نسق کے فریم ورک کا استحکام، شریعت سے ہم آہنگ ری فنانس سہولتوں کی دستیابی کو یقینی بنانا، کورونا کی وبا کے دوران قرضے کی سہولتوں کو شرعی اصولوں کے مطابق ری شیڈول/ ری اسٹرکچر کرنے کے لیے صنعت کو تفصیلی رہنما ہدایات کا اجرا۔

بہترین بین الاقوامی روایات کے مطابق ملک میں اسلامی بینکاری کی روایات کو معیاری بنانا، اسلامی بینکاری ونڈوز کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے ہدایات کا اجرا اور روایتی بینک کو اسلامی بینک میں تبدیل کرنے کے لیے رہنما ہدایات کا اجرا۔

اسٹیٹ بینک نے ’نیا پاکستان سرٹیفکیٹ‘ کے شریعت پر مبنی ڈھانچے یعنی ’اسلامی نیا پاکستان سرٹیفکیٹ (آئی این پی سی)‘ کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

آئی این پی سی روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں اور اُن مقیم پاکستانیوں کو جنہوں نے اپنے بیرونِ ملک اثاثے ڈیکلیئر کر رکھے ہیں سرمایہ کاری کے لیے دستیاب ہے ۔

مزید برآں، ملک بھر میں اسلامی بینکاری کے بارے میں استعداد سازی اور آگاہی کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی اشتراک اور تعاون سے توسیعی کوششیں بھی کی گئی ہیں۔

اس لحاظ سے مشہور و معروف بزنس اسکولوں یعنی آئی بی اے کراچی، لمز لاہور اور آئی ایم ایس سائنسز پشاور میں اسلامی مالیات کی تعلیم کے لیے تین مراکزِ فضیلت (سینٹر آف ایکسی لینس) کے قیام کی غرض سے اسٹیٹ بینک کا اہم اقدام ایک بروقت فیصلہ تھا۔

چنانچہ اب یہ مراکز نہ صرف تحقیق اور آگاہی کے شعبوں میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اسلامی بینکاری کے ماہرین کی فراہمی کے سلسلے میں اس صنعت کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک اپنی حکمت عملی پر کام جاری رکھتے ہوئے منصفانہ مواقع فراہم کر کے ملک میں مستحکم اور پائیدار بنیادوں پر اسلامی بینکاری صنعت کے فروغ کے لیے مخلص رہے گا۔

یاد رہے کہ اسلامی بینکاری صنعت کی ترقی کے لیے کوششوں کے اعتراف میں اسٹیٹ بینک کو 2020 میں بہترین مرکزی بینک قرار دیا گیا جس کے لیے اسلامک فنانس نیوز (آئی ایف این)، ریڈ منی گروپ ملائشیا نے پول کرایا تھا۔ اسٹیٹ بینک نے یہی ایوارڈ 2015، 2017 اور 2018 میں بھی حاصل کیا تھا۔

نیز، گلوبل اسلامک فنانس ایوارڈ (جی آئی ایف اے) نے بھی 2020 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ’’2020 کا بہترین مرکزی بینک‘‘ کا ایوارڈ دیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button