
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں نیا باب!
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا دو روزہ سرکاری دورہ:
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بنگلہ دیش کے دورے پر پہنچ گئے ہیں، جو دو روز جاری رہے گا۔
یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان 1971 کے بعد پہلی بار ہے جب پاکستان اور بنگلہ دیش کے حکام اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کر رہے ہیں،
اور اس کا مقصد علاقائی طاقت کے توازن میں تبدیلی کے پیشِ نظر تعلقات بہتر بنانا ہے۔
ایئرپورٹ پر بنگلہ دیش کے سیکریٹری خارجہ اسد عالم سیام، پاکستان کے ہائی کمشنر برائے بنگلہ دیش
عمران حیدر اور دیگر اعلیٰ حکام نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔
اسحاق ڈار 2012 کے بعد ڈھاکہ کا دورہ کرنے والے سب سے اہم پاکستانی عہدیدار ہیں،
جسے اسلام آباد نے پاکستان-بنگلہ دیش تعلقات کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
متوقع ہے کہ دونوں ممالک اتوار کو کئی اہم معاہدوں پر دستخط کریں گے، جن میں تجارتی معاملات بھی شامل ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق، اسحاق ڈار بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس سے ملاقات کریں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دورے پر بھارت کی بھی گہری نظر ہے،
کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی دیکھی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ اگست 2024 میں ڈھاکہ اور نئی دہلی کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے جب بنگلہ دیش میں ایک
عوامی بغاوت کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ کا اقتدار ختم ہوا اور وہ بھارت فرار ہو گئیں۔
امریکی تجزیہ کار مائیکل کیوگلمین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش پہلے بھارت کا قریبی اتحادی تھا،
مگر اب وہ بھارت کے سب سے بڑے حریف کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہا ہے۔
دوسری جانب، وزیر تجارت جام کمال خان نے جمعرات کو ڈھاکہ میں مذاکرات کیے،
جن میں تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے مشترکہ کمیشنز قائم کرنے پر
اتفاق کیا گیا ہے۔ جمعہ کو دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے بھی پاکستان میں ملاقاتیں کیں،
جس سے باہمی فوجی روابط کی نئی سمت کا پتہ چلتا ہے۔