تازہ ترینسائنس

آئرن کی کمی کسی بھی عمر کے افراد کو متاثر کرسکتی ہے

کراچی: آئرن کا شمار انسانی جسم کے درست کام کرنے کے لیے اہم معدنیات (Minerals) میں ہوتا ہے اور اس کی کمی کسی بھی عمر کے لوگوں کی صحت کو متاثر کر سکتی ہے۔

اس اہم مسئلے کے حوالے سے آگاہی بڑہانے کے لیے 26 نومبر کو عالمی سطح پر آئرن کی کمی کا دن منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد اس بات کو اجاگر کرنا ہے کہ آئرن کی کمی کس طرح زندگی کی خوشیوں کو چھین سکتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی 30 فیصد آبادی آئرن کی کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے 40 فیصد خواتین دوران زچگی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ نوعمر خواتین کے آئرن کی کمی میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔

مارٹن ڈاؤ مارکر (ایم ڈی ایم) کے سی سی او راشد حسن خان کا کہنا ہے کہ مارٹن ڈاؤ مارکر نے پاکستان میں آئرن کی کمی کا دن اس لئے منایا کہ انسانی جسم کے لیے آئرن کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔

اس سلسلے میں متعدد پروگرام منعقد کیے گئے، جن میں 3000 ڈاکٹرز نے عام لوگوں کو آئرن کی اہمیت سے آگاہ گیا۔ اس حوالے سے آگاہی واک، تعلیمی سیشن، طبی سیمینار، میڈیکل اور Hb اور خون کی سطح کی نگرانی کے کیمپ اور ورچوئل انفارمیشن سیشن کا انعقاد کیا گیا تاکہ بیماری کی شدت اور تمام عمر کے گروپوں کے لیے اس کی پیچیدگیوں کو اجاگر کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ہیلتھ سروے کے مطابق آئرن کی کمی سے دنیا بھر میں ایک ارب 62 کروڑ افراد متاثر ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ غذا کی کمی ہے۔

اس بیماری سے سب سے زیادہ کم کمسن بچے متاثر ہوتے ہیں، جن کی تعداد 47 فیصد ہے، اس کے بعد حاملہ خواتین (41 فیصد)، غیر حاملہ خواتین (30 فیصد)، اسکول جانے والے بچے (25 فیصد) اور 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ (24 فیصد) ہیں۔

جوان مرد اس بیماری سے سب سے کم 12 فیصد متاثر ہوتے ہیں۔ آئرن کی کمی کے نتائج تباہ کن ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ لوگ ایسی غذا لیں جسمیں آئرن کی متوازن مقدار شامل ہو، اپنے ایچ بی لیول کی باقاعدگی سے نگرانی کریں اور علامات کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button