
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے گرمی کی شدت سے بچاؤ کے لیے اہم ہدایات جاری:
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے ملک بھر میں بڑھتی ہوئی شدید گرمی کی لہر کے
پیش نظر شہریوں کو محفوظ رہنے کے لیے جامع رہنمائی فراہم کی ہے۔ یہ ہدایات درجہ حرارت میں
اضافے سے پیدا ہونے والے مختلف صحت کے خطرات سے بچاؤ کے لیے عوام میں آگاہی،
صحت کا تحفظ اور حکومتی اقدامات پر زور دیتی ہیں۔
گرمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی شناخت اور علاج:
پی ایم اے نے ہیٹ ویو کی علامات کی وضاحت کی ہے،جن میں
زیادہ پسینہ آنا
چکر آنا
اور متلی شامل ہیں۔
ایسے حالات میں متاثرہ افراد کو ٹھنڈی جگہ پر لے جانا، پانی پلانا اور جسم کو ٹھنڈا کرنا ضروری ہے۔
اگر علامات 30 منٹ سے زیادہ رہیں تو فوری طور پر طبی مدد لیں۔
ہیٹ اسٹروک ایک سنجیدہ طبی حالت ہے جس میں جلد گرم، الجھن اور بے ہوشی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
اس صورت میں جسم کو ٹھنڈا کرنے اور فوراً اسپتال منتقل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بے ہوشی کی حالت میں پانی نہ پلائیں۔
عام حفاظتی تدابیر:
پی ایم اے شہریوں کو سورج کی تپش سے بچاؤ کے لیے ہدایت دیتا ہے کہ
صبح 11 بجے سے شام 4 بجے کے دوران غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔
اگر باہر نکلنا پڑے تو سایہ دار جگہ تلاش کریں۔
ہلکے رنگ کا لباس پہنیں اور سر کو ٹوپی یا چھتری سے ڈھانپیں۔
پانی اور غذائیت:
گرمی کے موسم میں جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے دن بھر پانی پینا بہت ضروری ہے، روزانہ کم از کم
15 سے 20 گلاس پانی یا تازہ جوس کا استعمال کریں۔ پھل اور سبزیاں کھائیں، اور ہلکی پھلکی، پکی
ہوئی غذا ترجیح دیں۔ تلی ہوئی اور مسالہ دار کھانوں سے پرہیز کریں۔
جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے نہانے اور گیلے کپڑوں کا استعمال مفید ہے۔
کمزور گروپوں کا خاص خیال:
بچے، بزرگ اور باہر کام کرنے والے افراد کو خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
انہیں بار بار پانی پینے، جسم کو ٹھنڈا کرنے اور دھوپ سے بچاؤ کے اقدامات کرنے چاہئیں۔
باہر کام کرنے والوں کو وقفہ لینا اور حفاظتی لباس پہننا لازم ہے۔
حکومت سے اپیل:
پی ایم اے حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ بجلی اور صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، ہیٹ ویو
کے ردعمل کے لیے خصوصی سینٹرز قائم کیے جائیں اور عوامی آگاہی مہمات چلائی جائیں۔
پبلک شیڈز اور موبائل ہیلتھ یونٹس جیسی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ گرمی کے اثرات سے بچاؤ
ممکن ہو سکے۔ ان ہدایات پر عمل کر کے ہم گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والی بیماریوں سےمحفوظ رہ
سکتے ہیں اور اس موسم میں جانوں کا تحفظ یقینی بنا سکتے ہیں۔