
بھارت کی جانب سے فوجی دراندازی کی ممکنہ توقع:
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد فوجی دراندازی کا امکان بڑھ گیا ہے۔
پہلگام میں دہشت گردی کا واقعہ:
پچھلے ہفتے پہلگام میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد
بھارت میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور پاکستان کے خلاف کارروائی کی مانگ کی جا رہی ہے۔
بھارت ہمیشہ پاکستان پر کشمیر میں عسکریت پسندی کی حمایت کا الزام لگاتا رہا ہے،
جبکہ پاکستان ان الزامات کی بھرپور تردید کرتا ہے۔
پاکستانی افواج کی تیاری:
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی افواج کو مضبوط کر لیا ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی نازک صورتحال قریب ہے۔
انہوں نے اسلام آباد میں رائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران یہ باتیں کیں، بیاں کیا کہ چند
اسٹریٹجک فیصلے کرنے ہوں گے اور وہ فیصلے پہلے ہی مکمل کر لیے گئے ہیں۔
بھارتی حالات کی شدت:
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ بھارت کی بیان بازی میں شدت آ گئی ہے اور پاکستانی فوج نے حکومت کو ممکنہ حملے کے حوالے سے آگاہ کر دیا ہے۔
انہوں نے حملے کی وجوہات کے بارے میں تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
پاکستان کا جواب:
مقبوضہ کشمیر میں حملے کے بعد، بھارت نے دو مشتبہ افراد کی شناخت پاکستانی شہری کے طور پر کی ہے،
جس پر اسلام آباد نے کسی بھی ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
جوہری ہتھیاروں کا استعمال:
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور اپنے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ صرف
اس صورت میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جب ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ لاحق ہو۔