
پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق:
18 اضلاع میں ماحولیاتی نمونوں سے پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جو ان علاقوں میں وائرس کی موجودگی کو ظاہر کرتی ہے۔
سیوریج کے نمونے اور وائرس کی موجودگی:
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق،
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے عہدیدار نے بتایا کہ 22 اضلاع سے سیوریج کے نمونے جمع کیے گئے تھے،
جن میں
چمن
اسلام آباد
جنوبی وزیرستان
لاہور
اور کراچی جیسے اہم علاقے شامل ہیں۔
متاثرہ علاقوں کی تفصیلات:
جمع کردہ نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کی موجودگی ملی ہے، جبکہ
ژوب
سیالکوٹ
ملتان
اور رحیم یار خان کے نمونوں کی رپورٹ منفی آئی ہے۔
سیوریج نمونوں کی اہمیت:
سیوریج کے نمونے کسی علاقے میں وائرس کی موجودگی کی شناخت کرنے کے لیے اہم ہیں۔
یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے ذریعے بچوں میں کس حد تک مدافعت پیدا کی جا رہی ہے۔
ماحولیاتی نگرانی اور مستقبل کے منصوبے:
پاکستان کے پولیو کے خاتمے کے پروگرام نے اپنی ماحولیاتی نگرانی کے مقامات میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے 2021 میں یہ تعداد 65 سے بڑھا کر 2025 میں 127 کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اس طرح دور دراز علاقوں میں منتقلی کی نگرانی میں مزید بہتری آئے گی۔
اگلی انسداد پولیو مہم:
عہدیدار نے بتایا کہ ملک میں اگلی انسداد پولیو مہم 21 سے 27 اپریل تک منعقد کی جائے گی،
جس کا مقصد 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو ویکسین دینا ہے۔
حالیہ پولیو کیسز کی رپورٹ:
پاکستان میں 2025 کے پہلے تین ماہ کے دوران
پنجاب
سندھ
اور خیبر پختونخوا سے پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں-
گزشتہ سال کی مجموعی تعداد 74 کیسز تھی۔