پاکستانتازہ ترینرجحان

پہلگام حملہ آوروں کے پاکستان سے آنے کا کوئی ثبوت نہیں، سابق بھارتی وزیر داخلہ

شیئر کریں

نریندر مودی حکومت کے پروپیگنڈے کو چدمبرم نے ٹھکرا دیا، مقامی دہشت گردوں کا امکان مسترد!

بھارتی سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے پہلگام حملے سے

متعلق جاری بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور ممکن ہے مقامی دہشت گرد ہوں

اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ وہ پاکستان سے آئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ان تحقیقات میں کیا نتائج حاصل کیے ہیں،

اس بارے میں حکومت واضح جواب دینے سے قاصر ہے۔ کیا این آئی اے نے حملہ آوروں کی شناخت کی

ہے یا یہ معلوم کیا ہے کہ وہ کہاں سے آئے تھے؟ یہ سوال بھی اہم ہے۔

چدمبرم نے سوال اٹھایا کہ کیوں فرض کیا جائے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے،

کیونکہ اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔

ان کے اس بیان پر حکمران جماعت کے رہنماؤں اور حامیوں کی جانب سے تنقید کی گئی،

جس سے بھارت کے اس بیانیے کو نقصان پہنچا جو پاکستان کے خلاف جنگی کارروائیوں

اور شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی بنیاد تھا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ چدمبرم کا یہ موقف

بھارت کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کرتا ہے، اور بھارت کو چاہیے کہ اپنے داخلی مسائل اور

سیکیورٹی ناکامیوں پر غور کرے۔ انہوں نے اس بات کو بھی دوہراتے ہوئے یاد دلایا کہ پاکستان کے ملوث
ہونے کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے،

اور بھارت پاکستان سے بارہا مطالبہ کر چکا ہے کہ مبینہ ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے جائیں۔

یاد رہے کہ اپریل 2025 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں ایک حملہ ہوا تھا،

جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف آپریشن سندور شروع کیا تھا۔

چدمبرم کے اس بیان کے بعد سے بی جے پی کی جانب سے ان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے،

جس میں کہا گیا کہ انہوں نے حملے میں پاکستان کا کلین چٹ دی ہے۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ سب سے زیادہ نقصان دہ ٹرول وہ ہوتا ہے جو مکمل انٹرویو کو چھپاتا ہے،

چند جملے نکال کر اور مواد کو توڑ مروڑ کر کسی کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

انہوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر لکھا کہ مختلف قسم کے ٹرول ہوتے ہیں،

اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button