حکومت نے معیشت کی بہتری، مہنگائی میں کمی اور غربت کے خاتمے کے حوالے سے مثبت دعوے کیے ہیں، تاہم عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ نے ان دعووں کی حقیقت کو چیلنج کر دیا ہے۔
حکومت کے دعوے
حکومت کی جانب سے سال 2024 میں یہ دعوے بار بار کیے جاتے رہے کہ ملکی معیشت ترقی کے صحیح راستے پر چل رہی ہے اور ملک میں مہنگائی اور غربت میں کمی آ رہی ہے۔
تاہم عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ نے ان دعووں کی بنیاد کو چیلنج کیا ہے اور یہ وفاقی حکام کے لیے ایک واضح اشارہ ہے۔
عالمی بینک رپورٹ
عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فیصد رہی، جو کہ 2023 کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس دوران مزید 1 کروڑ 30 لاکھ پاکستانی غربت کی دلدل میں دھنس گئے ہیں۔
یہ رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ مالی سال 2019 میں غربت کی شرح 21.9 فیصد تھی، جو کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب بڑھ کر 24.6 فیصد ہوگئی۔
حالانکہ کووڈ 19 کے بعد دو سال تک غربت میں کمی آئی اور مالی سال 2022 میں یہ 17.1 فیصد تک کم ہوئی، مگر پھر اگلے سال میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے بنیادی ڈھانچے کو متاثر کیا۔
زرعی پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ایک معاشی بحران کو جنم دیا، جس کا نتیجہ مہنگائی اور غربت میں مزید اضافے کی صورت میں سامنے آیا۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔