
مائیکروسافٹ نے پاکستان میں اپنے تمام آپریشنز بند کر دیے:
ملازمین کی تعداد میں کمی اور سرمایہ کاری کا خاتمہ:
ٹیکنالوجی کی عالمی صنعت کی بڑی کمپنی، مائیکروسافٹ، نے حال ہی میں پاکستان میں اپنے تمام آپریشنز کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق،
کمپنی نے پاکستان میں اپنے لائژن دفاتر کے ذریعے صرف خدمات فراہم کی تھیں، جنہیں اب بند کر دیا گیا ہے۔
اس اقدام کے نتیجے میں، کمپنی نے اپنے یہاں موجود ملازمین کو بھی فارغ کیا ہے۔
اس خبر سے ایک دن قبل،
سیئٹل ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ مائیکروسافٹ نے تقریباً 9,100 ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے،
جو کہ کمپنی کے کل عملے کا تقریباً 4 فیصد ہے۔ یہ برطرفیاں 2023 کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی تعداد میں ہوئی ہیں۔
بلومبرگ نیوز کے مطابق،
کمپنی نے مئی اور جون کے مہینوں میں بھی ہزاروں ملازمین کو نکالنے کا اعلان کیا تھا، خاص طور پر سیلز کے شعبے میں کمی کی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق، مائیکروسافٹ نے پاکستان میں کبھی مکمل آپریشنز قائم نہیں کیے تھے،
بلکہ صرف مختصر مدت کے لیے لائژن دفاتر کے ذریعے
حکومتی
تعلیمی
انٹرپرائز
اور صارفین کو خدمات فراہم کی تھیں۔
سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس فیصلے کو پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک تشویشناک علامت قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ، سابقہ صدر بل گیٹس پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کے خواہشمند تھے،
مگر سیاسی حالات کی تبدیلی اور حکومت کی تبدیلی نے ان منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ، "ریجیم چینج کی وجہ سے پاکستان کا وہ وعدہ اور اعتماد ختم ہو گیا،
اور اب پاکستان غیر یقینی کے گرداب میں پھنس چکا ہے۔
بیروزگاری میں اضافہ
ٹیلنٹ کا بیرون ملک جانے کا رجحان،
معاشی بحران
اور قوتِ خرید میں کمی جیسے مسائل روز بروز بڑھ رہے ہیں۔”
جواد رحمان، جو کہ پاکستان کے مائیکروسافٹ کے سابق بانی، کنٹری مینیجر ہیں، نے لنکڈ ان پر لکھا کہ یہ صرف ایک کارپوریٹ انخلا نہیں ہے،
بلکہ یہ پاکستان میں موجودہ معاشی اور سیاسی ماحول کا ایک سخت پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ ماحول ہے، جس میں بڑی عالمی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں کام کرنا مشکل
ہوتا جا رہا ہے اور یہ اس مضبوط بنیاد پر بھی سوالیہ نشان ہے جو ہم نے اپنی صنعت کے لیے رکھی تھی۔
دوسری جانب، حبیب اللہ خان، جو کہ پینمبرا ڈیزائن اسٹوڈیو کے بانی اور سی ای او ہیں، نے بھی اس
فیصلے کو معمولی بات قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ مائیکروسافٹ کو پاکستان سے صرف 5 کروڑ ڈالر کی
آمدن ہوتی تھی، جو کہ کمپنی کے عالمی کل آمدن کا 0.018 فیصد سے بھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی پہلے ہی اخراجات میں کمی اور ملازمین کی تعداد میں کمی کر رہی تھی،
اور پاکستان سے تعلق بہت پہلے ہی کمزور ہو چکا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی ترکی سے سپلائی اور
آئرلینڈ سے انوائس کرتی رہی ہے، اور پاکستان میں افرادی قوت کی تعداد پہلے ہی کافی حد تک کم ہو چکی ہے۔
اس پورے معاملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی معیشتی حالت اور سرمایہ کاری کے ماحول میں
مزید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، اور مستقبل کے لئے بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔