
اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کی قیادت نے قومی ایجنڈے کی تیاری کیلیے کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کرتے ہوئے مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے.
مولانا فضل الرحمن کا سخت موقف
مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت دھاندلی سے منتخب ہوئی ہے اور یہ عوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن فوراً مستعفی ہو جائیں۔
اپوزیشن رہنماؤں کی اجتماع کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کے گھر پر اپوزیشن رہنماؤں کا ایک اجلاس ہوا،
جس میں انہوں نے دھاندلی سے قائم ہونے والی حکومت سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔
اس ملاقات میں
– مولانا فضل الرحمن
– سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی
– محمود اچکزئی
– مصطفی نواز کھوکھر
اور دیگر اہم رہنما شامل تھے
اپوزیشن اتحاد کا قومی ایجنڈہ تیار کرنے کا فیصلہ
اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں کی قیادت نے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کرتے ہوئے
ایک مشترکہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا، جو قومی ایجنڈے کی تیاری کرے گی۔
اس کمیٹی میں جمعیت علمائے اسلام اور پی ٹی آئی کا ایک ایک نمائندہ، شاہد خاقان عباسی اور مصطفی نواز کھوکھر شامل ہوں گے۔
مولانا کا احتجاجی اعلان
مولانا فضل الرحمن اجلاس میں جارحانہ موڈ میں نظر آئے اور کہاکہ مشترکہ اعلامیے میں یہ نکات شامل کیے جائیں کہ
یہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اور انہیں مستعفی ہونا چاہیے۔
انہوں نے تحریک انصاف کی قیادت سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ انہیں پہلے اپنے داخلی مسائل حل کرنے چاہئیں۔
اقدار کی سیاست کی ضرورت
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ہمیں اقتدار کے بجائے اقدار کی سیاست پر توجہ دینی چاہیے،
اور ہماری سیاست کا محور عام لوگوں کے مفادات ہونا چاہئے۔
میڈیا سے گفتگو میں اہم نکات
ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ
اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تمام جماعتوں کا یہ موقف تھا کہ 8 فروری کا الیکشن صاف اور شفاف نہیں تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے میڈیا میں گفتگو کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔