تازہ تریندنیارجحان

چین کا یورپی یونین پر جوابی وار: طبی آلات کے بڑے ٹھیکوں پر پابندی عائد

شیئر کریں

تجارتی کشیدگی میں اضافہ: چین اور یورپی یونین کے درمیان طبی آلات پر پابندیوں کا تبادلہ:

چین اور یورپی یونین کے مابین تجارتی روابط میں کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے،

کیونکہ چین نے یورپی کمپنیوں پر طبی آلات کی خریداری کے حوالے سے پابندیاں عائد کر دی ہیں،

جس کا جواب یورپ نے بھی اسی نوعیت کی پابندیوں سے دیا ہے۔

چینی وزارتِ خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق،

یورپی یونین کی کمپنیوں کو اب 45 ملین یوان (تقریباً 6.3 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ کے آرڈرز میں

شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، سوائے ان کے جن کا سرمایہ کاری یورپ میں ہے۔

اس سے قبل، چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے گزشتہ ہفتے فرانس اور جرمنی کے دورے کیے تاکہ

یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے،

مگر اقتصادی اور تجارتی روابط میں موجود کشیدگی جوں کی توں برقرار ہے۔

چین اور یورپی یونین کے درمیان وسیع تجارتی خسارہ 357.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے،

جو دونوں کے درمیان اقتصادی تناؤ کا مظہر ہے۔

چین کی جانب سے نافذ کی گئی یہ پابندیاں، جن کا اطلاق اتوار سے ہو چکا ہے،

میں مصنوعی اعضا، طبی مشینری اور سرجیکل آلات سمیت مختلف اقسام کی مصنوعات شامل ہیں۔

بیجنگ کا موقف ہے کہ یورپی مصنوعات کی تعداد ان بولیوں میں 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتی،

جن میں غیر یورپی کمپنیوں کی شرکت ہوتی ہے۔
یورپی یونین نے جب چینی کمپنیوں پر 5 لاکھ یورو

(تقریباً 5.8 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ کی سرکاری طبی آلات خریدنے پر پابندی لگائی،

تو چین نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ چین کی مارکیٹ تک رسائی محدود کرنے کے مترادف ہے۔

برسلز کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں یورپی ساختہ طبی آلات کو چینی سرکاری معاہدوں سے خارج کرنے

کے لیے چینی پالیسی کا حصہ ہیں، کیونکہ چین میں سرکاری طبی آلات کے تقریباً 90 فیصد معاہدے

یورپی کمپنیوں کے خلاف امتیازی رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔

چین کی وزارتِ تجارت نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ دونوں فریقین نے کئی بار مذاکرات کے ذریعے

ان تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کی ہے، اور دونوں طرف سے بات چیت جاری ہے۔

گزشتہ تین سالوں کے دوران، برسلز اور بیجنگ کے بیچ اقتصادی شعبوں میں متعدد تنازعات سامنے آئے ہیں،

جن میں
الیکٹرک کاریں
ریلوے
سولر پینلز
اور ونڈ ٹربائنز شامل ہیں،

اور یہ کشیدگی مزید بڑھنے کے امکانات ظاہر ہوتے ہیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button