
زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس: پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں:
زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی نے جائزہ لیا کہ فروری 2025ء میں مہنگائی کی شرح توقعات سے کم رہی،
جس کی بنیادی وجہ غذائی اور توانائی کی قیمتوں میں کمی تھی۔
اس کے باوجود، اندرونی قیمتوں میں تبدیلی کے باعث مہنگائی کے موجودہ گرتے ہوئے رجحان کے خطرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
قوزی گرانی (core inflation) بلند سطح پر برقرار ہے،
جس کا مطلب یہ ہے کہ غذائی اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کو متاثر کر سکتا ہے۔
معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، جیسا کہ حالیہ اقتصادی اشارے بتاتے ہیں۔
ایم پی سی کا کہنا ہے کہ رقوم کے کمزور بہاؤ کی وجہ سے بیرونی کھاتے پر دباؤ بڑھ گیا ہے،
لیکن حقیقی شرح سود کا موجودہ مثبت ہونا جاری معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے کافی ہے۔
اہم پیش رفتوں کا جائزہ:
اجلاس میں کمیٹی نے پچھلے اجلاس سے لے کر اب تک کی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔
جنوری 2025ء میں جاری کھاتے کا خسارہ 0.4 ارب ڈالر رہا،
جبکہ پچھلے چند ماہ میں یہ فاضل تھا۔ اس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی۔
مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی میں بڑے پیمانے کی اشیا کی پیداوار میں کمی دیکھنے میں آئی،
جبکہ ٹیکس محاصل میں ہدف کے مطابق کمی آئی۔
صارفین اور کاروباری اعتماد میں بہتری کی علامات پائی گئیں۔
عالمی سطح پر ٹریڈ میں غیریقینی بڑھنے کی وجہ سے مرکزی بینکوں نے اپنی زری پالیسی کی نرمی کی رفتار کم کر دی ہے۔
مالیاتی استحکام کی صورتحال:
کمیٹی نے بتایا کہ مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے مالیاتی کھاتے میں بہتری آئی ہے، جس کی وجہ ٹیکس محاصل میں اضافہ ہے۔
اخراجات محدود رہے ہیں۔ مالی سال کے ہدف کے حصول کے لئے مالیاتی یکجائی اور ٹیکس اصلاحات ضروری ہیں۔
زر اور قرضہ کی صورتحال:
زر کے وسیع حجم کی ترقی تقریباً 11.4 فیصد سال بہ سال برقرار ہے۔
حکومت کی قرض گیری میں اضافہ ہوا اور نجی شعبے کے قرضے میں خالص واپسی ہوئی۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ نجی قرضے کی نمو 9.4 فیصد ہے، جو مالی صورت حال کی بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔
مہنگائی کی صورت حال:
فروری 2025ء میں مہنگائی کی شرح 1.5 فیصد رہی، جو پچھلے مہینے 2.4 فیصد تھی۔ اس کمی کی وجہ خوراک اور توانائی کے نرخوں میں کمی ہے۔
جبکہ قوزی مہنگائی بلند سطح پر برقرار ہے۔ کمیٹی کا اندازہ ہے کہ مہنگائی میں مزید کمی ہوگی،
تاہم خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور دیگر عالمی عوامل اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔