کراچی: سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ کہاں آپ مولا جٹ کی سیاست کر رہے تھے اور اب کشکول لے کر کھڑے ہو گئے ہیں۔
فیصل واوڈا پریس کانفرنس
سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کی جماعت کے اندرونی معاملات نے یہ ظاہر کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رہنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ بیک ڈور مذاکرات کے متعلق بھی پروپیگنڈا کیا گیا ہے
بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے بیان
یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر اندرونی و بیرونی دباؤ موجود ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ اس بیرونی دباؤ کے حوالے سے جو باتیں کی گئی ہیں، وہ جلد ہی بے بنیاد ثابت ہوں گی۔
190 ملین پاؤنڈ کیس کا معاملہ
انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کے معاملے کو ایک واضح کیس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کی مقبولیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے۔
یہ کیس ایک مجرمانہ فعل ہے اور اس کی سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔
جبکہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے حال ہی میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں یا کوئی بیرونی دباؤ ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ پاکستان کے نئے سپہ سالار پر عالمی سطح پر اعتماد کیا جارہا ہےحالیہ دنوں میں پاکستان کی بہتری کے لیے مثبت اقدامات دیکھنے کو ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی 20 جنوری کو توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، لیکن اس دن بھی انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ کوششیں ناکام رہی ہیں۔
جس کے نتیجے میں اب وہ کشکول کے ساتھ مدد کے لیے در در جا رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر پریس کانفرنس
فیصل واوڈا نے مذاکرات کی بھلائی کی امید کا اظہار کیا لیکن اڈیالہ جیل کے باہر منعقدہ پریس کانفرنس پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی میڈیا میں موجود شخصیات واضح کر رہی ہیں کہ سچائی اور جھوٹ میں کیا فرق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور آرمی چیف کی بیک ڈور ڈپلومیسی سے ملک میں مثبت تبدیلیاں متوقع ہیں۔
سینیٹر واوڈا نے کہا کہ انہوں نے کابینہ میں بھی یہ بات کی تھی کہ اگر احتیاط نہ برتی گئی تو نیب کے کیسز بن سکتے
مجرم کو سزا ملے گی، نہ کہ معافی یا ایگزیکٹو آرڈر سے آزادی۔
انہوں نے مذاکرات کے عمل کی حمایت کی لیکن یہ واضح کیا کہ یہ عمل مخلصانہ ہونا چاہیے۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔