
پاکستان کی معیشت پر غیر مستحکم ٹیکس نظام کا منفی اثر:
پاکستان میں غیر مستحکم ٹیکس نظام کی وجہ سے معیشت کو سالانہ 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے،
جو سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کو بڑھانے کا سبب بن رہا ہے۔
یہ صورتحال نہ صرف ٹیکس محصولات کو خطرے میں ڈال رہی ہے بلکہ ریاستی رٹ کے لئے بھی چیلنج بن رہی ہے۔
ماہرین کا انکشاف:
یہ سنجیدہ انکشاف معروف ماہر معاشیات ثاقب شیرانی کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے،
جس کا عنوان ”پاکستان کے تمباکو کے شعبے کے لیے ایک بہترین ٹیکس نظام کی طرف” ہے۔
اس رپورٹ کا اجرا اے سی ٹی الائنس پاکستان کے ذریعے رواں ہفتے دارالحکومت میں ایک تقریب کے دوران کیا گیا۔
غیر قانونی معیشت کا اثر:
سول سوسائٹی نیٹ ورک اے سی ٹی الائنس پاکستان، جو 2016 سے غیر قانونی معیشت اور ٹیکس چوری کے خلاف کام کر رہا ہے،
کا اندازہ ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ تقریباً 100 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کے لئے موثر پالیسیوں اور نفاذ کی فوری ضرورت ہے۔
ٹیکس میں اضافہ کی نامرادی:
رپورٹ کے مطابق، حکومت اب ‘آپٹیمل ٹیکس پوائنٹ’ کو عبور کر چکی ہے، جہاں ٹیکس کی شرح میں اضافے سے آمدنی میں کمی واقع ہوتی ہے۔
پاکستان میں سگریٹ کی قیمت کی لچک کا اندازہ -1.4 لگایا گیا ہے، یعنی زیادہ قیمتیں قانونی فروخت کو کم کر رہی ہیں اور غیر قانونی تجارت کو بڑھا رہی ہیں۔
سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کا پھیلاؤ:
ثاقب شیرانی نے وضاحت کی کہ موجودہ ٹیکس پالیسی کئی محاذوں پر ناکام ہو رہی ہے
اور اس نے غیر قانونی تجارت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں بگاڑ بھی پیدا کیا ہے۔
غیر قانونی آپریٹرز کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ رسمی شعبہ سکڑ رہا ہے۔
ایمرجنسی کی صورت حال:
اے سی ٹی الائنس پاکستان کے قومی کنوینر مبشر اکرم نے کہا کہ یہ ایک معاشی ایمرجنسی ہے۔
سگریٹ سمیت ہر شعبے میں غیر قانونی تجارت بدعنوانی کو بڑھاتی ہے،
سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرتی ہے اور عوامی خدمات کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے۔
اصلاحات کی ضرورت:
رپورٹ میں تیز رفتار اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور تجویز پیش کی گئی ہے کہ
قانونی کاروباروں پر بوجھ کم کیا جائے جبکہ غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں کے خلاف سختی سے نفاذ کیا جائے۔
مشترکہ کوششوں کی اپیل:
اے سی ٹی الائنس پاکستان نے حکومت، ریگولیٹری اداروں، سول سوسائٹی اور میڈیا سے درخواست کی ہے کہ
غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف مشترکہ کوششیں کریں۔ ملک کی مالی سلامتی اور اقتصادی خودمختاری اس بات پر منحصر ہے کہ
غیر قانونی معیشت کا خاتمہ کیا جائے اور ایک منصفانہ اور شفاف نظام قائم کیا جائے۔