
نیب کی کارروائی: بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف تحقیقات میں پیشرفت:
قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف جاری تحقیقات میں نیا موڑ آ گیا ہے۔
تحقیقات کی رفتار میں تیزی:
نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف اپنی تحقیقات کو تیز کرتے ہوئے، وہاں کی تمام کمرشل پراپرٹی کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک ہزار کمرشل پلاٹس کی منجمدی کا حکم:
نیب سندھ کے ڈائریکٹر جنرل جاوید اکبر ریاض کی طرف سے جاری کردہ ایک خط میں کہا گیا ہے کہ
بحریہ ٹاؤن کراچی کے ایک ہزار کمرشل پلاٹس کو فوراً منجمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اضافی زمین پر قبضے کے شواہد:
نیب کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ تحقیقات کے دوران بحریہ ٹاؤن کو
الاٹ شدہ زمین کے علاوہ بھی مزید اراضی پر قبضے کے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔
کرپشن کے ملوث افراد کی شناخت:
نیب کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر شخصیات،
جیسے
احمد علی ریاض،
زین ملک،
شاہد قریشی،
فیصل قریشی،
محمد اویس،
وسیم رفعت اور وقاص رفعت، کرپشن میں ملوث ہیں۔
ان افراد نے ملی بھگت کر کے ملیر کی سولہ ہزار ایکڑ سے زائد زمین ہڑپ کی۔
پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ:
حکام کے مطابق ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مذکورہ زمین کی
غیر قانونی الاٹمنٹ کی، لہذا یہ پلاٹس ٹرانسفر یا الاٹ نہیں کیے جائیں گے۔