
مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال کا افتتاح:
کراچی: سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) نے بچوں کے دل اور
گردے کے علاج کے لئے ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے "مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال” کی بنیاد رکھی ہے،
جو پاکستان کا پہلا سرکاری بچوں کا جدید طبی مرکز بن گیا ہے۔
مخیر حضرات کی مالی معاونت:
ایس آئی یو ٹی کی زیر نگرانی یہ نیا اسپتال مرکزی عمارت کے قریب واقع ہے اور اس کی تعمیر میں بڑے
مخیر شخصیت بشیر داؤد کے خاندان نے 7 ارب روپے سے زائد کی مالی امداد فراہم کی ہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے بھی منصوبے کی توسیع کے لئے اضافی فنڈنگ کی توقع کی جا رہی ہے۔
جدید طبی سہولیات:
یہ جدید اسپتال 14 منزلوں پر مشتمل ہے اور بچوں کے لئے دل کے
آپریشن
ڈائیلاسز
یورولوجی
اور دیگر پیچیدہ سرجری کی جدید سہولیات فراہم کرتا ہے۔
اس میں
ماڈیولر آپریٹنگ تھیٹرز
ہائبرڈ کارڈیک کیتھ لیب
اور جدید آئی سی یوز شامل ہیں
جس کی بدولت بچوں کو عالمی معیار کی طبی دیکھ بھال مہیا کی جائے گی۔
مفت طبی سہولیات کا عزم:
ایس آئی یو ٹی کے بانی پروفیسر ادیب رضوی کے فلسفے کے مطابق اس اسپتال میں تمام طبی سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جائیں گی۔
ان کا یہ ماننا ہے کہ صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ کسی خاص طبقے کی میراث نہیں ہونی چاہیے۔
"مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال” صرف ایک طبی مرکز نہیں بلکہ اس عزم کا اظہار ہے کہ
پاکستان کے ہر بچے کو معیاری اور مفت طبی خدمات مہیا کی جائیں۔
بچوں کی صحت کا چیلنج:
ایس آئی یو ٹی کے ذرائع کے مطابق،
پاکستان میں ہر سال تقریباً 80 ہزار سے ایک لاکھ بچے دل اور گردے کی پیدائشی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماریاں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں اور بچوں کو معذوری کی طرف بھی لے جا سکتی ہیں۔