کراچی: نٹ شیل گروپ اور مارٹن ڈاؤ گروپ کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ دو روزہ ”دی فیوچر سمٹ“ کا پانچویں ایڈیشن ختم ہوگیا ہے۔
سمٹ کے آخری روز وزیراعظم کے معاون برائے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) خالد منصور، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) محمد اظفر احسن، سی ای او، ایم ڈی اور بورڈ ممبر سسٹمز لمیٹڈ آصف پیر، ایم ڈی فارم ایوو پرائیویٹ لمیٹڈ اینڈ شیلڈ کارپوریشن ایم ہارون قاسم، لیگل ڈائریکٹر سی ایم ایس کیمرون میک کینا نابارو اولسوانگ ایل ایل پی حسن اسلم شاد، بانی ڈی ایچ بی گلوبل اور سی ای او ایلونیئس ٹیکنالوجیز اور گلوبل پینل ممبر ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو ڈگلس کورلی، صدر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ اینڈ مینجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان طالب ایس کریم، چیئرمین اور سی ای او انٹرایکٹو گروپ آف کمپنیز ڈاکٹر شاہد محمود نے خطاب کیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہدری منصوبے کے پہلے مرحلے کے دوران فرنس ایندھن کی لاگت کے باعث سے بجلی بہت مہنگی تھی جو براہ راست ملک کے بیلنس آف پیمنٹ کو متاثر کررہی تھی۔
پاکستان کو اپنے ایندھن کو فرنس آئل سے کوئلے پر منتقل کرنا تھا۔ کوئلے کے پاور پلانٹ کی فنانسنگ کو یورپ اور امریکی ادارے فنانس نہیں کررہے تھے، اس لیے چین سے بات کی گئی۔ سی پیک کے تین مرحلے ہیں۔
پہلے مرحلے میں توانائی بحران کو حل کیا گیا جو کہ معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ پہلا مرحلہ 2020 تک تھا۔ دوسرا مرحلہ 2025، جبکہ تیسرا مرحلہ 2030 میں مکمل ہوگا۔ سی پیک کے پہلے مرحلے توانائی، ٹرانسپورٹ، انفرا اسٹرکچر اور گوادر کی ترقی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے متبادل ذرائع توانائی کو فروغ دے رہے ہیں۔ایم ایل ون منصوبے میں چند مسائل ہیں، جس کو حل کررہے ہیں۔ سی پیک کے تحت کراچی کے ساحلی علاقوں کو ترقی دینے کا منصوبہ ہے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) اور چینی کمپنی کے درمیان 3 ارب ڈالرز سے زائد کا معاہدہ ہوا ہے۔ کے پی ٹی سے منسلک مچھر کالونی کے علاقے میں تجارتی اور رہائشی تعمیرات ہو گی۔ سی پیک صرف پاکستان اور چین کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہے۔ 2030 تک سی پیک پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے ان گنت دروازے کھول دے گا، جس سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔
سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ مستقبل کے بارے میں میری سوچ اُس وقت پیدا ہوئی جب ہم نے اسٹار ٹریک دیکھا۔ اسٹار ٹریک میں جو چیزیں ہم نے دیکھی وہ اب حقیقت بن رہی ہیِں۔ ایک وقت تھا جب ٹیلی ویژن نے دنیا کے کونے کونے میں اپنا جادو جگایا، پھر موبائل فونز کے ظہور نے مارکیٹ کو اپنی گرفت میں لے لیا۔
مستقبل میں سوسائٹی، صنعت، صحت اور تعلیم کیسی ہوگی؟ اس کا حتمی جواب کسی کے پاس نہیں۔ مستقبل کا انحصار ہونے والی ایجادات پر ہے۔ مستقبل میں دیکھنے کے لیے ہمیں رجحانات کو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک چپس یض کی حالت کی نگرانی اور باریک بینی سے جانچ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیکنالوجی نے انسانوں کی زندگیوں کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔ مستقبل میں لوگوں کی عمر طویل ہوگی، کیونکہ صحت کے شعبے میں نئی جدت آچکی ہوگی۔ مستقبل میں بیمار لوگوں کا بوجھ معیشت پر بڑھ جائے گا۔ پاکستان میں صحت کا نیا نظام لایا گیا ہے۔
اگر ملک کے ہر فرد کے پاس 10 لاکھ روپے کا صحت کارڈ ہوگا تو اس کی قیمت کون ادا کرے گا؟ صحت کارڈ کے 10 لاکھ روپے کو آبادی سے ضرب کریں اور بتائیں کیا یہ رقم ہے ہمارے پاس؟ پاکستان میں صحت کا انفرااسٹرکچر موجود نہیں ہے۔
اگر اس کو فنانسنگ فراہم بھی کردی جائے تو سسٹم موجود نہیں ہے۔ پاکستان میں علاج سے زیادہ بیماری سے بچاؤ پر توجہ دینا ہوگی۔ صحت کے شعبے کو ڈیجیٹلائزڈ کرنا ہوگا۔ ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ جب تک ہم نئی ٹیکنالوجی کو حاصل کرتے ہیں وہ پرانی ہوچکی ہوتی ہے۔
وزیر مملکت اور چیئرمین بی او آئی محمد اظفر احسن نے فیوچر سمٹ سے خطاب میں کہا کہ بزنس کمیونٹی کا معاشی ترقی میں اہم کردار ہے۔ حکومت چاہتی یے کہ بزنس کمیونٹی اپنے کاروبار کو وسعت دے اور منافع کمائے۔
موجودہ حکومت نجی شعبے کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے پر کام کررہی ہے۔ نجی کاروبار میں سرخ فیتے کا خاتمہ، کاروباری تنازعات کے فوری حل کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام، نئے کاروبار کو شروع کرنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) کو سستی اور آسان فنانسنگ فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔
ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری بورڈ میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ سرمایہ کاری بورڈ میں اصلاحات کا مقصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ (ایف ڈی آئی) کا فروغ ہے۔ سرمایہ کاری بورڈ نے ملک میں 22 اسپیشل اکنامک زون کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ ٹیکسوں کی ادائیگی کرتا اور ملازمت کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان ریگولیٹری موڈرنائزیشن انیشیٹوو شروع کیا ہے۔
میں یہ بات ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ پاکستان کی معیشت تیز رفتاری سے بحال ہو رہی ہے۔ موجودہ حکومت برآمدات کو بڑھا کر ملکی معیشت کو بہتر اور فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
اظفر احسن نے مزید کہا کہ کارپوریٹ گورننس کے پورے عمل کو بہتر بنانا انتہائی اہم ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی میں بزنس کمیونٹی کا کردار فیصلہ کن ہے اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے دروازے اُن کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔
موجودہ حکومت نے بغیر کسی امتیاز کے تمام سطحوں پر کاروبار دوست پالیسیوں کو یقینی بنانے پر بھرپور توجہ دی ہے۔ موجودہ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسی کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں معاشی ترقی ہوئی ہے۔
بانی ڈی ایچ بی گلوبل اور سی ای او ایلونیئس ٹیکنالوجیز اور گلوبل پینل ممبر ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو ڈگلس کورلی نے کہا کہ کورونا وبائی امراض کی شدید لہر کے دوران تین ستونوں کو ضرورت سے زیادہ اہمیت حاصل ہوئی۔
گورننس، اعتماد کی تعمیر نو اور تسلسل کے ساتھ کاروبار کو چلانے کے لیے موافق ماحول۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا کردار ناگزیر ہے جبکہ محفوظ مصنوعات کو یقینی بنانا قیادت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
صدر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ اینڈ مینجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان طالب ایس کریم نے کہا کہ کووڈ 19 وبا کے دوران تعلیمی اداروں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ورچوئل کے استعمال میں مہارت حاصل کرنا تھا۔ آن لائن سیکھنے کیے نظام کو کامیابی کے ساتھ عمل میں لایا گیا تاکہ کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی لہر کی وجہ سے تعلیم کا نقصان نہ ہوگا۔
انٹرایکٹو گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین اور سی ای او ڈاکٹر شاہد محمود نے کہا کہ پاکستان آنے والے برسوں میں دنیا کی پانچویں معاشی طاقت بن جائے گا۔ سی پیک مختلف کمیونٹیز اور کاروباروں کی وجہ سے جنوبی ایشیا اور افریقہ کے درمیان مضبوط تعلقات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
”دی فیوچر سمٹ“ کے پانچویں ایڈیشن کے کامیاب انعقاد پر نٹ شیل گروپ اور مارٹن ڈاؤ گروپ اپنے شراکت داروں اور اسپانسرز اینگرو کارپوریشن، سیمنز، ایس اے پی، کے الیکٹرک، فیصل بینک، حبیب میٹرو بینک، ایچ بی ایل، جے ایس بینک، Pharm Evo & Ehad، این بی پی فنڈز، المیزان انویسٹمنٹ مینجمنٹ لمیٹڈ، ہلٹن فارما، CMS، Ndc Tech، جعفر بزنس سسٹمز، Bluetech Consulting، حساب کتاب، OICCI، CPG، انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ اور ACCA کا ایونٹ کو کامیاب بنانے میں کردار ادا کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے۔
نٹ شیل گروپ کی جانب گزشتہ برسوں وسیع پیمانے پر منعقدہ Business Summits کے اقدام کو حکومت، کارپوریٹ، نجی اور سرکاری شعبوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی ہے اور اس کا مقصد آنے والے وقت میں علاقائی سطح پر اس کانفرنس کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے۔