پاکستانتازہ ترینرجحان

قومی اسمبلی: “دیوانی عدالتیں” ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

شیئر کریں

قومی اسمبلی میں دیوانی عدالتوں ترمیمی بل کی منظوری، اپوزیشن کا احتجاج

قومی اسمبلی میں دیوانی عدالتوں ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور شور شرابہ کیا۔

اس دوران، اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود، مزید کئی بلوں کی منظوری بھی دی گئی۔

ایوان میں بلوں کا سلسلہ

اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، جس میں مختلف بل پیش کیے گئے۔

ان میں سول سرونٹس ترمیمی بل 2025 بھی شامل تھا، جسے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔

بل کی منظوری اور اپوزیشن کا ردعمل

قومی اسمبلی نے دیوانی عدالتیں ترمیمی بل منظور کر لیا۔

یہ بل کثرت رائے سے منظور ہوا، تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی اور اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی کی۔

اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا اور نعرے بازی بھی کی۔

مختصر وقت میں بلوں کی منظوری

قومی اسمبلی نے صرف 12 منٹ کے دوران پانچ بلوں کی منظوری دی۔

ان میں امیگریشن ترمیمی بل 2025، مہاجرین کی اسمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل 2025، ہیومن اسمگلنگ کی روک تھام

ترمیمی بل 2025، پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل 2024 اور دیوانی عدالتیں ترمیمی بل شامل ہیں۔

انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ گوجرانوالہ ڈویژن میں انسانی اسمگلنگ کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے باعث کئی افراد حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔

وزیراعظم نے اس مسئلے پر متعدد اجلاس کیے ہیں اور قانون سازی بھی کی جا رہی ہے۔

اسمگلرز کی گرفتاری اور جائیدادیں ضبط

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اب تک 436 اسمگلرز کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔

اسمگلرز کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔

حکومت انسانی اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور عوام میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔

ریڈ زون میں احتجاج پر اخراجات

قومی اسمبلی میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ریڈ زون میں احتجاج کو روکنے پر ہونے والے اخراجات سے متعلق تفصیلات طلب کی گئیں۔

اسپیکر نے وزارت داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ غیر واضح دستاویزات پر برہمی کا اظہار کیا اور حکام کو واضح دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی شرح

وزیر داخلہ محسن نقوی نے وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ دو سالوں کے دوران جرائم کی شرح سے متعلق تحریری جواب جمع کروایا۔

انہوں نے بتایا کہ 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 11 فیصد کمی ہوئی ہے۔

سال 2024 میں 686 گینگز کے 1596 مجرموں کو پکڑا گیا اور 80 کروڑ 26 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی چوری شدہ اشیاء برآمد کی گئیں۔

سیکیورٹی کے اقدامات

وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈالفن فورس، موبائل پیٹرولنگ یونٹس اور 15 کے ذریعے شہریوں کو محفوظ بنایا جا رہا ہے۔

سال 2024 میں کل 231 سرچ آپریشنز کیے گئے۔ ہوٹل آئی ایپ کے ذریعے 200 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

اس وقت دارالحکومت میں 3159 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں،

جبکہ 2024 میں مشتبہ افراد کے خلاف 5000 سی ڈی آرز کا تجزیہ کیا گیا۔

وفات شدگان کے لئے دعائے مغفرت

ایوان میں ہیوی ٹریفک کے باعث ہونے والی 100 سے زائد اموات پر بھی فاتحہ خوانی کی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی اہلکاروں، خواجہ علی کاظم اور

ان کے ساتھیوں سمیت دیگر کی وفات پر بھی فاتحہ خوانی کروائی، جو مولانا عبدالغفور حیدری نے کروائی۔

کورم کی نشاندہی اور اجلاس کا ملتوی ہونا

بعد ازاں، پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے کورم کی نشاندہی کی، جس کے بعد اپوزیشن اراکین ایوان سے چلے گئے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے، کیونکہ حکومت انسانی اسمگلنگ کے خلاف قانون سازی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قوانین تمام فریقین کی مشاورت سے بنائے گئے ہیں اور کریک ڈاؤن جاری ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کو ان سانحات کا احساس کرنے کی تلقین کی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button