پاکستانتازہ ترینرجحان
Trending

کے الیکٹرک کراچی میں 900 میگاواٹ بجلی آئندہ سال سسٹم میں شامل کرے گا

کے الیکٹرک بجلی کی پیداور بڑھانے کے لیے گامزن، بن قاسم پاور اسٹیشن ااا پر اہم پیش رفت

شیئر کریں

کراچی(ایکسکلوسیو) کراچی بن قاسم پاور پلانٹ ااا کی تعمیر سے  متعلق مثبت پیش رفت سامنے آگئی۔ صنعتی ذرائع کے مطابق 900 میگاواٹ بی کیو پی ایس ااا پاور پلانٹ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ گیس ٹربائن اور اسٹیم جنریٹر کی بھی جلد کراچی آمد متوقع ہے۔ ضروری تعمیراتی کام کی تکمیل ہوتے ہی اس کی تنصیب عمل میں آجائیگی۔

امکان ہے کہ اس پلانٹ کا پہلا یونٹ 2021 کے موسم گرما کے آغاز تک فعال ہوجائیگا کیونکہ اس وقت بجلی کی طلب کافی زیادہ ہوگی جبکہ اسکا دوسرا یونٹ 2021 کے آخر تک فعال ہوجائیگا۔

حکومت "کیپسٹی پیمنٹس” کی مد میں ہر سال لاکھوں روپے ادا کرتی ہے، تو اس کا موثر حل یہ تھا کہ اس پاور کو کے الیکٹرک کو فراہم کیا جائے۔ آخر کار حکومت نے جون 2020 میں اس پر عمل کرنیکا فیصلہ کیا اور اس اقدام کا تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے خیرمقدم بھی کیا گیا۔

شہر قائد کے باسیوں کے لیے اچھی خبر یہ بھی ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے جنریشن لائسنس میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے اور 900 میگاواٹ آر ایل این جی بی کیو پی ایس ااا پاور پلانٹ کو بجلی کمپنی کی پیداوار میں شامل کرنے کی اجازت بھی دیدی ہے۔

پاور یوٹیلیٹی گیس کی فراہمی کے لیے مطلوبہ پائپ لائن کو ایس ایس جی سی کے ٹرانسفر اسٹیشن سے بی کیو پی ایس۔ ااا پلانٹ تک بچھانے کے لیے پرعزم ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے اس سلسلے میں سماعت ہو چکی ہے اور توقع ہے کہ اس پائپ لائن کو بچھانے کے لئے ضروری منظوری جلد ہی مل جائے گی۔

کراچی کو بجلی کی فراہمی پر معمور واحد کمپنی کے الیکٹرک نے بھی بن قاسم پاور کمپلیکس میں 900 میگاواٹ کے آر ایل این جی پر مشتمل کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ پر کام تیز کردیا ہے۔ یہ کے الیکٹرک کی بہترین کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ 900 میگاواٹ پاور پلانٹ کا پہلا یونٹ 18 ماہ کے انتہائی کم عرصے میں تعمیر کیا جائے گا اور توقع ہے کہ وہ 2021 کے موسم گرما میں فعال بھی ہوجائے گا۔

فزیبلٹی کا جائزہ لینے کے بعد 2017 میں اس پاور پلانٹ پر کام کا آئیڈیا پیش کیا گیا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے منظوری میں تاخیر کے بعد آخرکار اب یہ تعمیر کے مرحلے میں ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے کیے گئے وعدے اور ہمارے عزم کے مطابق بن قاسم پاور کمپلیکس میں واقع 900 میگاواٹ کے آر ایل این جی پاور پلانٹ پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔ توقع ہے کہ مذکورہ پلانٹ کے پہلے 450 میگاواٹ پر مشتمل یونٹ کی پہلی آزمائش جلد ہوگی اور 2021 کی گرمیوں میں یہ فعال ہو جائیگا۔

جدید ترین کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ، کراچی کی طلب و رسد کے فرق کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا جبکہ یہ معشیت پر بھی مثبت اثرات مرتب کریگا۔ یہ کے الیکٹرک کی ہدف شدہ سرمایہ کاری کا اہم حصہ ہے جس کا مقصد 2023 تک کراچی کی طلب و رسد کے فرق کو متوازن کرنا ہے۔

امید کی جارہی ہے کہ حکومت بی کیو پی ایس- ااا کے لیے 150 ایم ایم سی ایف ڈی پاور کی فراہمی کے لیے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے ساتھ گیس کی فراہمی کے معاہدے (جی ایس اے) کو بروقت یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

یہ بھی امید ہے کہ آنے والے موسم گرما میں کراچی کے شہریوں کو کسی بھی قسم کی مشکلات سے بچانے اور تمام متعلقہ فریقین کے اطمینان کے لیے (جی ایس اے) کے معاہدے میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔

حکو متی سطح پر کراچی کے شہر یوں کو نیشنل گرڈ سے 1400 میگا واٹ اضافی بجلی کی فراہمی کے لئے اقدامات بھی اہم ہیں ۔ اسد عمر نے 2023 کے موسم گرما تک کراچی کو مجموعی طور پر 2050 میگاواٹ اضافی بجلی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہی وقت ہے کہ حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرے اور امید ہے کہ پی پی اے معاہدے پر دستخط کا عمل بھی جلد انجام پذیر ہوگا۔

اس کے ساتھ ساتھ نیپرا کے بعد کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کی منظوریوں کے تحت کے الیکٹرک کے پاور پلانٹس کو ان کے ڈیزائن کے مطابق گیس پریشر اور گیس کی مطلوبہ مقدار میں فراہمی کے سلسلے میں حائل رکاوٹوں کے مسئلے کا حل بھی نکالنا ہوگا۔

نیشنل گرڈ سے کراچی کے شہریوں کو وعدے کے مطابق بجلی کی بروقت دستیابی یقینی بنانے کے لیے پاور یوٹیلیٹی، 220 کے وی کے جامشورو۔کے ڈی اے سرکٹ کی بحالی کے لیے ضروری ہارڈ ویئر میٹریل خریدنے کے لیے بھی اقدامات کررہا ہے۔

تاہم ان سرکٹس کی ملکیت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری این ٹی ڈی سی کی ہے لیکن اضافی بجلی کی فراہمی کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔ توقع ہے کہ این ٹی ڈی سی انٹرکنکشن کی بحالی کا کام بروقت مکمل ہو جائے گا تاکہ کے الیکٹرک آنے والے موسم گرما میں 350 میگاواٹ تک کی اضافی بجلی حاصل کر سکے۔

مزید یہ کہ ایک عبوری اقدام کے طور پر نیشنل گرڈ سے موجودہ سپلائی کو بڑھا کر 1100میگاواٹ کیا جائیگا تاکہ ضرورت کے مطابق این ٹی ڈی سی کی جانب سے "کراس ٹرپ” اسکیم کے تحت بحالی اور اپ گریڈیشن کے کاموں کی تکمیل ہوسکے۔

فی الوقت کراچی کی پاور یوٹیلیٹی کو نیشنل گرڈ سے 650 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے تاہم کئی سالوں سے پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) کی عدم موجودگی ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے۔

کراچی کے لیے اضافی میگاواٹ کے وعدے کے ساتھ اب این ٹی ڈی سی اور کے الیکٹرک پی پی اے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں تاکہ تمام خدشات کو دور کرتے ہوئے کراچی کے شہریوں کو قابل بھروسہ بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

یہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ یہاں کے صنعتکاروں کے لیے بھی باعث تشویش ہے، جو حکومت سے اپنے وعدوں کی پاسداری اور شہر کو بجلی کی مستحکم فراہمی کا عمل ممکن بنانے کی توقع رکھتے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button