
سی سی پی کا پی آئی اے پر 1 کروڑ روپے کا جرمانہ:
پی آئی اے کی بالادستی کا غلط استعمال:
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر
2008 میں حج کرایوں میں غیر معمولی اضافہ کر کے مارکیٹ میں اپنی بالادستی کا غلط استعمال کرنے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
حکومت کی نجکاری کی کوششیں:
یہ پیش رفت حکومت پاکستان کی جانب سے قومی ایئرلائن کے 51 سے 100 فیصد حصص کی
فروخت کے لئے آئندہ ہفتے اظہار دلچسپی (ای او آئی) طلب کرنے کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔
تحقیقات کی بنیاد:
سی سی پی نے یہ جرمانہ میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر کی جانے والی تحقیقات کے بعد عائد کیا،
جن میں یہ الزام لگایا گیا کہ پی آئی اے نے حج کرایوں میں بلاجواز اضافہ کیا ہے۔
کرایوں میں زبردست اضافہ:
انکوائری کے نتائج میں معلوم ہوا کہ قومی ایئرلائن نے حج کرایوں میں 80 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے،
جس کے مطابق جنوبی ریجن کے کرایے 38,500 روپے سے بڑھ کر 70,000 روپے اور
شمالی ریجن کے 46,200 روپے سے بڑھ کر 85,000 روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
قانون کی خلاف ورزی:
یہ طرز عمل مسابقتی آرڈیننس کی دفعہ 3 (3) (اے) کی خلاف ورزی کے زمرے میں آیا،
جس کی بنا پر سی سی پی نے ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
یہ جرمانہ تعمیل کی حوصلہ افزائی اور بہتر کاروباری طریقوں کی ترویج کی پالیسی کے تحت عائد کیا گیا۔
پی آئی اے کی قانونی چالیں:
پی آئی اے نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جہاں اس نے موقف اختیار کیا کہ
حج پروازوں میں اسے نقصان اٹھانا پڑا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے اس معاملے کو مسابقتی اپیلٹ ٹریبونل
(سی اے ٹی) کو بھیج دیا، جہاں پی آئی اے کے وکیل کی غیر موجودگی کی وجہ سے کیس خارج کر دیا گیا۔
جرمانے کی وصولی:
اپیل کی مدت ختم ہونے کے بعد، سی سی پی نے اقتصادی ایکٹ 2010 کی دفعہ 40 (2) (اے) کے تحت
اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایئرلائن کے بینک اکاؤنٹس کو ضبط کر کے جرمانے کی رقم وصول کی۔
قرضوں سے نجات کے لئے نجکاری:
حکومت قرضوں کے بوجھ میں دبی ایئر لائن کے حصص کی فروخت کے ذریعے فنڈز جمع کرنے کی کوشش کر رہی ہے،
تاکہ 7 ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت اصلاحات کی جا سکیں۔