اسلام آباد: وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن امین الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کی پہلی رائٹ آف وے پالیسی "ڈیجیٹل پاکستان” خواب کی تکمیل کی سمت ایک اہم سنگ میل ہے.
پالیسی کا مقصد جدید ٹیلی مواصلات کی خدمات کو فروغ دینا، ٹیلی مواصلات کے نظام کو توسیع دیتے ہوئے ڈیجیٹل پاکستان ویژن کی تکمیل کی جانب تیزی سے قدم بڑھانا ہے۔
ساتھ ہی ٹیلی کام آپریٹرز کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے رائٹ آف وے کی فراہمی کے لئے فاسٹ ٹریک عمل کے ذریعے رکاوٹوں کو دور کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے یہ بات جمعرات کو وفاقی دارالحکومت میں "رائٹ آف وے” پالیسی سے متعلق تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔
تقریب میں چیئرپرسن سینیٹ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام محترمہ روبینہ خالد، چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام علی خان جدون، سیکریٹری آئی ٹی شعیب احمد صدیقی، چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ عامر عظیم باجوہ، ڈائریکٹر جنرل اسپیشل سروس آرگنائزیشن، وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کے سینئر حکام، ٹیلی کام آپریٹرز کے عہدیداران اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شریک تھیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا کہ ماضی کے ادوار میں وزارت آئی ٹی کو وہ اہمیت و حیثیت حاصل نہیں تھی جو اس حکومت میں حاصل ہیں یہی وجہ ہے کہ آج وزارت آئی ٹی کی شاندار کارکردگی نے مخالفین کو ششدر کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت قابل رسائی ، سستی ، قابل اعتماد ، یونیورسل اور اعلی معیار کی آئی ٹی خدمات کی دستیابی کو یقینی بناتے ہوئے اپنے شہریوں کے معیار زندگی اور معاشی بہبود کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام ایکٹ کی منظوری کے برسوں بعد بھی رائٹ آف وے پالیسی پر کام نہیں کیا گیا، اسی طرح ماضی کی کسی حکومت نے رائٹ آف وے کو کبھی اہمیت نہیں دی۔
فائبر آپٹک کیبل بچھانی ہو یا ٹیلی کمیونیکشن کی توسیع کا معاملہ ہو، ایسی کئی رکاوٹیں حائل رہتی تھیں۔سید امین الحق نے کہا کہ ملکی اورغیرملکی کمپنیاں ان رکاوٹوں کی وجہ سے سرمایہ کاری سے اجتناب کرتی تھیں، اس تناظر میں ہماری بھرپور کوشش تھی کہ ڈیجیٹلائزیشن کیلئے گراؤنڈ پر درپیش مسائل کا ازالہ ہو، اب ہم پرامید ہیں کہ رائٹ آف وے پالیسی کی منظوری سے ٹیلی کام سیکٹر میں انقلاب آئے گا۔
وفاقی وزیر کے مطابق دسمبر 2022 تک فائیو جی نیٹ ورکنگ کی راہ میں یہ پالیسی کلیدی کردار ادا کرے گی جبکہ ملک بھر میں ڈیجیٹلائزیشن اور نیٹ ورکنگ کا جال بچھانے میں اب آسانیاں ہوں گی۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی سرمایہ کاروں کیئلے دوستانہ اور سازگار ماحول کی فراہمی کے نتیجے میں ملک میں ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سیکٹر میں ملٹی نیشنل کمپنیاں اب نہ صرف منافع کمارہی ہیں بلکہ ملک کی معاشی نمو میں نمایاں کردار بھی ادا کررہی ہیں۔
اعدادو شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران ٹیلی کام سیکٹر نے278 ارب روپے سے زائد رقم محصولات کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ رائٹ آف وے پالیسی کے بعد ایک طرف ٹیلی کام سیکٹرز کی خدمات میں اضافہ ہوگا تو دوسری جانب قومی خزانے کو محصولات کی مد میں مزید رقم حاصل ہوسکے گی۔
امین الحق نے کہا کہ کورونا وباء کے ماحول میں ٹیلی مواصلات اور انٹرنیٹ کے استعمال میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آٰیا وزارت آئی ٹی نے اس موقع کو پاکستانی معیشت میں استحکام لانے کا ذریعہ بنادیا ہے یہی وجہ ہے کہ نہ صرف موبائل فون صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا بلکہ آئی ٹی سروسز کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ساتھ ہی آئی ٹی سیکٹر نے نوجوان ہنر مندوں کیلئے باعزت روزگار کے دروازے بھی کھول دیئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مذید کہا کہ ان کی وزارت ملک بھر کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بڑھانے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کررہی ہے ، جس کی وجہ سے مواقع اور وسائل میں یکساں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس سے تیزترین اقتصادی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔
وزارت آئی ٹی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ کے تحت گذشتہ 8 ماہ کے دوران ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور خدمات کے پھیلاؤ کے لئے 14 ارب سے زائد کے ریکارڈ منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی جانب سے رائٹ آف وے پالیسی کا گزٹ نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا ہے اس پالیسی کے تحت مطلوبہ علاقوں میں کام کرنے کیلئے فیس کا ایکاسٹرکچر بنایا گیا ہے تاکہ مطلوبہ معیار سے زائد کی وصولیوں کا سدباب ہوسکے، اسی طرح ٹیلی کام تنصیبات کو ” کریٹیکل انفراسٹرکچر” میں شمار کیا جائے گا، اور اس مقصد کیلئے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ یا غیر ضروری مسائل پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
"کامن سروسز کوریڈور”، ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی، صحت کے اصولوں پر سیفٹی کے اقدامات سمیت دیگر اہم امور رائٹ آف وے پالیسی میں شامل کیئے گئے ہیں، جن کی پابندی تمام متعلقہ اداروں اور انتظامیہ پر لازم ہوگی ، اور یہ ایک طرح کا ون ونڈو آپریشن ہوگا۔