
بھارت کی آبی جارحیت: دریائے جہلم میں پانی چھوڑنے کا واقعہ:
بھارتی حکومت نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے مظفرآباد کے علاقے ہٹیاں بالا میں دریائے جہلم میں پانی چھوڑنے کا اقدام کیا،
جس کے نتیجے میں مظفرآباد انتظامیہ نے فوری طور پر آبی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
طغیانی کی صورت حال:
رپورٹ کے مطابق،
مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے نکل کر دریائے جہلم میں داخل ہونے والے پانی کی سطح میں اچانک شدید اضافہ ہوا،
جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دریائے جہلم کے کنارے واقع بستیوں کی
مساجد میں اعلانات کیے گئے تاکہ لوگوں کو احتیاط کرنے کی ہدایت کی جا سکے۔
سندھ طاس معاہدہ اور اس کی اہمیت:
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے علاوہ
دیگر کئی اعلانات کیے ہیں، خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کی وادی پہلگام میں سیاحوں پر حملوں کے تناظر میں۔
سندھ طاس معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک اہم دستاویز ہے جو تین بڑی جنگوں اور دیگر کئی بحرانوں کے باوجود برقرار رہا ہے۔
یہ معاہدہ عالمی سطح پر سرحد پار آبی تنازعات کے حل کی ایک کامیاب مثال سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان کا جواب: قومی سلامتی کمیٹی کی ملاقات:
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی حکومتی اعلانات کے جواب میں کئی اقدامات کا ذکر کیا ہے،
جنہیں بین الاقوامی قانون کے تحت جائز جوابی اقدامات قرار دیا گیا ہے۔
اس دوران یہ امید کی جارہی تھی کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا دفتر بروقت مداخلت کرے گا،
تاکہ صورت حال مزید بگڑنے سے روکی جا سکے، تاہم ابھی تک اقوام متحدہ کی جانب سے صرف ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔