بزنستازہ ترینرجحان
Trending

کے الیکٹرک صنعتی ترقی کے لیے پرعزم؛ قیاس آرائیوں، مبالغہ آرائی پر مبنی دعویٰ مسترد

شیئر کریں

کراچی: پاکستان کے معاشی حب کراچی کی صنعتوں کو قومی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے،کے الیکٹرک کراچی کی فلاح و بہبودکے لئے پرعزم ہے اور اپنے صارفین کو یقین دلاتا ہے کہ وہ شہر کی ترقی کیلئے مسلسل جدوجہد کررہی ہے۔

یہ عزم، نجکاری کے بعد سے، کے الیکٹرک کی پوری ویلیو چین میں،375ارب روپے کی سرمایہ کاری سے ثابت ہوتا ہے جو آج بھی جاری ہے۔

معزز وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہوئے بعض صنعتی گروپس کے حالیہ قیاس آرائیوں پر مبنی بیانات پر پاور یوٹیلیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، جو نامکمل اور ناقص معلومات کی بناء پرادارے کا منفی تاثر پیش کررہا ہے۔

قیاس آرائیوں پر مبنی دعوؤں کے برعکس، کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں سمیت حب اور دھابیجی کے صارفین کو نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے طے کردہ ٹیرف کے مطابق بلز بھیجے جاتے ہیں جسے وزارت توانائی جاری کرتی ہے اوریہ بجلی کا ٹیرف پورے ملک میں یکساں ہے۔

باضابطہ ماحول میں کام کرنے والی کسی بھی ڈسٹری بیوشن کمپنی کے لئے کیٹیگری کے لحاظ سے بجلی کے نرخ میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ تبدیلی کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔

جہاں حکومت کے ماتحت ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات میں مجموعی طور پر 1فیصد اضافہ ہوا، وہیں کے الیکٹرک کامیابی سے اپنے ٹی اینڈ ڈی نقصانات کو کم کرکے اپریل، 2021تک 16.9فیصد تک لے آئی ہے جو 2009میں 35.9فیصد تھے،اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ادارہ، ریگولیٹر کا مالی سال 2021،کے لئے ٹی اینڈ ڈی لاسز کا 16.8فیصد ہدف حاصل کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔

اس پیشرفت پر ریگولیٹر نے گہری نظررکھی ہوئی ہے جس کیلئے کے الیکٹرک ذمہ دار ہے۔اس سنگ میل،کا حصول، ادارے کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹربیوشن ویلیو چین میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔

ادارے کے وسیع انفراسٹرکچر میں، پی ایم ٹیز کی تعداد کو دوگنا کرنے کے علاوہ 19 گرڈز کی شمولیت سے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کی استعداد میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ؛ آج کراچی کا 75 فیصد سے زائد علاقہ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہے، جس کا خمیازہ نجکاری سے قبل پورا کراچی بھگت چکا ہے۔

ایک اورقیاس آرائی جو بغیر کسی غور و فکر کے کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک غیر موثر پاور پلانٹس استعمال کررہا ہے جبکہ اس کے برعکس کمپنی نے اپنے گرڈ میں 40فیصد زائد استعداد کے حامل 4 جنریشن یونٹس کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں 1057میگا واٹ کا اضافہ کیا ہے۔

سب سے بڑھ کر کے الیکٹرک کا 650 ملین امریکی ڈالر پر مشتمل،آر ایل این جی سے چلنے والا 900 میگاواٹ بی کیو پی ایس III فلیگ شپ پاور پلانٹ تقریباً 60 فیصد استعداد کار کے ساتھ تکمیل کے حتمی مراحل میں ہے اور اس کا موازنہ خطے میں موجود جدید ترین پلانٹس سے کیا جا سکتا ہے۔

یہاں تک کہ بی کیو پی ایس – I کے الیکٹرک کی فلیٹ میں شامل سب سے پرانا پلانٹ ہے اور اِس پلانٹ کی کارکردگی پاکستان میں دیگر جنریشن کمپنیوں کے پلانٹس سے کافی بہتر ہے۔

بجلی کمپنی کی طرف سے اس دعوے کو رد کیا جاتا ہے کہ، ادارے کی طرف سے ٹیکس دہندگان کے فنڈ سے سینکڑوں ارب روپے سبسڈیز کی مد میں حاصل کرلئے جاتے ہیں، جبکہ کے الیکٹرک کا اس میکانزم پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ کے الیکٹرک نے نجکاری کے بعد سے حکومت پاکستان سے کوئی آپریشنل سبسڈی حاصل نہیں کی۔ کے الیکٹرک کی جانب سے ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی کا 100فیصدفائدہ صارفین کو پہلے ہی منتقل کردیا جاتا ہے تاہم اس رقم کی وصولی کیلئے کے الیکٹرک کو حکومت کے ساتھ ایک طویل پروسیس میں جانا پڑتا ہے۔

اس وجہ سے کمپنی پر اضافی بوجھ بڑھ جاتا ہے اور ورکنک کیپٹل کیلئے فنانشل انسٹی ٹیوشنز سے قرض لینا پڑتا ہے۔ وقتا فوقتا، ادارے کی طرف سے اس بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کی طرف نشاندہی کی جاتی رہی ہے جوکہ کمپنی کے مالی استحکام میں رکاوٹ ہے اور اس مسئلے کو حل ہونا ضروری ہے۔

کے الیکٹرک کراچی کی کاروباری قیادت کی نمائندگی کرنے والے 7صنعتی اداروں اور ان سے وابستہ چیمبرزکے ساتھ مل کر کام کررہا ہے، اورایک مشاورتی عمل تشکیل دے رہا ہے تاکہ ان کی تجویز کو شامل کرکے مشترکہ طور پرشہرکی ترقی کیلئے کام کیا جاسکے۔

کے الیکٹرک کے فنانشل ریکارڈز، چیلنجز اور کراچی کی فلاح و بہبود کیلئے دل جمعی کے ساتھ کئے جانے والے بھرپور اقدامات عوامی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ جب بات چیت اور مزاکرات کیلئے تمام فورمز موجود ہیں تو اس طرح کے بیانات نہایت افسوس اور تشویش کا باعث ہیں۔

کے الیکٹرک تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کرتی ہے کہ وہ ان فورمز کا تعمیری اندازمیں استعمال کریں اورکراچی کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے مل کر کام کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button