
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر یقینی ٹیرف پالیسیوں کا تیل کی قیمتوں پر اثر:
بدھ کو ایشیائی مارکیٹ میں ابتدائی تجارتی سیشن کے دوران خام تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی،
جس کی بنیادی وجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر یقینی ٹیرف پالیسیاں ہیں۔
ان پالیسیوں نے عالمی اقتصادی ترقی اور ایندھن کی طلب کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے، جس کا اثر تیل کی قیمتوں پر بھی پڑا ہے۔
برینٹ کروڈ اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمتوں میں کمی:
برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت 17 سینٹ یا 0.26 فیصد کم ہو کر 64.08 ڈالر فی بیرل رہ گئی ہے۔ اسی طرح،
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 12 سینٹ یا 0.2 فیصد کی کمی کے ساتھ 60.3 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ سیشن میں دونوں اہم معیارات کی قیمتیں اپریل کے بعد کی کم ترین سطح پر بند ہوئی ہیں۔
عالمی معیشت پر منفی اثرات کے امکانات:
رائٹرز کے ایک سروے کے مطابق، صدر ٹرمپ کی درآمدات پر عائد کردہ ٹیرف کی وجہ سے اس
امکان کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس سال عالمی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔
چین، جس پر سب سے زیادہ سخت ٹیرف لگائے گئے ہیں، نے امریکی درآمدات پر جوابی محصولات عائد کرکے ردعمل ظاہر کیا ہے،
جس سے امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر:
ایس این زیڈ بینک کے سینیئر کموڈٹی اسٹریٹجسٹ، ڈینیئل ہینز کا کہنا ہے کہ تجارتی جنگ کے سبب
طلب سے متعلق خدشات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد پر منفی اثر ڈالا ہے۔ مذکورہ صورتحال کے نتیجے میں
مارکیٹ میں تیل کی طلب کم ہونے کا خدشہ ہے، جس سے قیمتوں پر دباؤ پڑا ہے۔
امریکی خام تیل کے ذخائر میں اضافہ:
امریکی پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق،
گذشتہ ہفتے امریکی خام تیل کے انونٹریز میں 3.8 ملین بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ
اگلے دنوں میں امریکی خام تیل کے ذخائر میں اوسطاً 400,000 بیرل کا مزید اضافہ متوقع ہے،
جو قیمتوں پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے۔
اوپیک پلس کی پیداوار میں ممکنہ اضافہ:
تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم، اوپیک پلس، کی جانب سے ممکنہ پیداوار میں اضافے کی اطلاعات
بھی تیل کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ ہیں۔ خصوصاً، جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی
کشیدگی کے باعث عالمی طلب کم ہونے کا خدشہ ہے، تو اس سے تیل کی قیمتوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔