پاکستان میں رہنے والے ساڑھے تین کروڑ پشتو بولنے والوں کے لئے ‘ڈی ڈبلیو’ کی جانب سے ”پوھہ” پشتو سائنس میگزین کی سٹریمنگ کا آغاز
'ڈی ڈبلیو' کی جانب سے ''پوھہ'' نام سے جاری کردہ پشتو زبان میں سائنس کا یہ جریدہ ناظرین کو سائنس کی حیرت انگیز دنیا سے ''رنسٹرا'' پر متعارف کرائے گا۔
کراچی: دنیا میں چھ کروڑ لوگ ایسے ہیں جن کی مادری زبان پشتو ہے اور ان میں سے ساڑھے تین کروڑ افراد پاکستان میں رہتے ہیں جو پشتو بولتے ہیں۔
اس کے باوجود پشتو بطور مادری زبان بولنے والی اتنی بڑی آبادی کے لئے سائنس، ٹیکنالوجی اور علمی تحریری مواد عدم موجود ہے۔ ”پوھہ” نام سے پشتو نام کے سائنسی علمی جریدے کا اجرا ”ڈی ڈبلیو” کی کاوش کا آغاز ہے۔جو ڈیجیٹل میڈیا پر پاکستان میں ”رینسٹرا” کے پلیٹ فارم سے اپریل 2021 سے شروع کیا جارہا ہے۔
”پوھہ” یعنی علم پشتو زبان میں دنیا بھر سے سائنس کی حیرت انگیز کہانیوں کے ساتھ گہرائیوں میں غوطہ زن ہے۔ یہ پر وگرام سائنس کی تعلیم پر مشتمل ہے اور ہفتہ وار نشر ہوتا ہے۔ یہ شو ان لوگوں کے لئے مخصوص ہے جو کائنات کے بارے میں متجسس ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ یہ کس طرح چل رہی ہے۔
یہ شو گُل غوٹائی پوپل پیش کر رہی ہیں جو برسوں سے جرمنی میں رہتے ہوئے ریڈیو اور ٹیلیویژن سے افغانستان پر شو پیش کرتی رہی ہیں۔وہ اس وقت ڈوئٹشے ویلی کی پشتو سروس کی ایڈیٹر کیفرائض سر انجا دے رہی ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے جنوبی ایشیا کے لئے سینئر ڈسٹری بیوٹر ایگزیکٹو، ٹوبیاس گروٹ کا کہنا تھا کہ:
” پاکستان میں ان نشریات کے جاری ہونے پر ہم انتہائی پُر جوش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ” ہم پچھلے 40 سالوں سے زیادہ عرصے سے پاکستان کے لئے نشریات کر رہے ہیں اور ان نئے پروگرام سے اپنے دوستوں میں مزید اضافے کے لئے پُر امید ہیں۔ ”
”رنسٹرا” ٹیکنالوجیز کے شریک بانی اور چیئرمین نے کہا، ”اس منصوبے پر ڈی ڈبلیو کے ساتھ شرکت کر کے ہم بہت پُر جوش محسوس کرتے ہیں۔
اس طرح سائنسی علم کو پاکستان کے اندر اور اس سے باہر، علاقائی زبانوں میں پھیلانے میں یہ ہماری مدد کرے گا۔موضوعات کا تنوع پاکستان کی میڈیا انڈسٹری کے لئے ایک بڑی مشکل رہی ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق رکھنے والے مواد کو، بالخصوص علمی بنیاد والے پروگرامز کو میڈیا کے بڑے دھارے نے ایک طرف کر دیا ہے۔ اس شراکت سے ”رنسٹرا” کے ناظرین کو پشتو زبان میں نئی قسم کے پروگرام دیکھنے کی حوصلہ افزائی ہو گی۔”
”رنسٹرا” کے چیف ایگزیکٹیو افسر، عامر جہانگیر کا کہنا تھاکہ: ””پوھہ” ڈی ڈبلیو کا ایک بہت بڑا کام ہے اور اس کی اپنے پلیٹ فارم پر میزبانی کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتے ہیں۔
یہ مقامی اور دیگر جگہوں پر پھیلے ہوئے پشتو بولنے والوں کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ علمی بنیادوں پر مشتمل پروگرام سے لطف اندوز ہو سکیں۔ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کوشش ہمارے ناظرین کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں مزید تجسس پیدا کرے گی۔”
”رنسٹرا” ڈائس فاؤنڈیشن جو بیرون ملک پاکستانی حضرات کا بغیر منافع چلائے جانے والا ادارہ ہے، کے نیشنل انو ویشن باسکٹ (این آئی بی) کے منصوبوں میں ایک بہت بڑا منصوبہ ہے۔
”رنسٹرا” کا تصور اور اسے عملی شکل دینے والا ادارہ ”ڈائس کریٹو آرٹ اینڈ میڈیا (کیم) تھا جس کا مقصد ”کیم ” کو پاکستان کے لئے ایک معاشی ستون بنانا تھا۔
” ڈوئٹشے ویلی (ڈی ڈبلیو) ” جرمنی کا ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارہ ہے اور سب سے زیادہ کامیاب مناسبت رکھنے والا بین الاقوامی نشریاتی منبع ہے۔
سال 2020 میں ہمارا 30زبانوں پرمشتمل متنوع نشریاتی مواد ہفتہ وار بنیادوں پر تقریباً 30 کروڑ صارفین تک پہونچا۔جو کہ 2021 کے لئے واضح طور پر کمپنی کے مقررکردہ ہدف سے بھی بہت زیادہ ہے۔ ڈی ڈبلیو اکیڈیمی یقیناً یورپ میں سب سے آگے نشریاتی ترقی کی راہ پر گامزن ادارہ ہے۔
”رنسٹرا” پاکستانی مواد اور ذہانت کے لئے مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم تک پہونچنے کا دروازہ ہے۔ ”آئی رنسٹرا” پر ابھرتے ہوئے فنکاروں کو ”رنسٹرا” کے پلیٹ فارم پر بڑھاوا دیا جاتا ہے جس سے فنکاروں کے لئے عالمی سطح پر مواقع حاصل ہوں گے۔
اعلی ترین معیار کا” رنسٹرا” کا پلیٹ فارم تخلیقی مواد پیدا کرنے والوں کو دریافت، تخلیق، دنیا کو دکھانے، تخلیق سے مالی فوائد حاصل کرنے اور تخلیقی کاموں کی دوڑ میں مدد کرتا ہے۔