
واقعہ کربلا: تاریخ اسلام کا غمگین اور عظیم سانحہ:
کربلا کا واقعہ تاریخ اسلام کا ایک نہایت غمگین اور عظیم سانحہ ہے جو 10 محرم الحرام 61 ہجری کو عراق کے میدانِ کربلا میں پیش آیا۔
اس واقعہ میں حضرت حسین ابن علی علیہ السلام نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر دینِ اسلام کی سربلندی اور حق کے راستے کو زندہ رکھنے کے لیے اپنی قربانی دی۔
آپ علیہ السلام کی سب سے بڑی فضیلت یہی ہے کہ آپ نواسہ رسول، جگر گوشہ بتول اور شیرِ خدا حضرت علی علیہ السلام کے بیٹے تھے، جنہیں محبت اور احترام کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے۔
حضرت حسین علیہ السلام کا تعلق پیغمبرِ اسلام کی خاندانِ نبوت سے تھا، جنہوں نے بچپن سے ہی پاکیزہ ماحول میں پرورش پائی۔
آپؓ نے نفلی حج کے دوران اور میدانِ کربلا میں اپنی عظیم قربانی دی۔
واقعہ کربلا کا مختصر خلاصہ یہ ہے کہ جب یزید کی خلافت کا پیغام پہنچا، تو حضرت حسین علیہ السلام نے حالات کا جائزہ لیا اور کوفہ کے خطوں کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے وہاں جانے کا ارادہ کیا۔
مگر راستے میں آپؓ کو پانی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا، اور میدانِ کربلا میں پہنچ کر دشمن نے آپؓ کے لشکر پر پانی کی مکمل پابندی لگا دی۔
10 محرم کی صبح، جب میدانِ کربلا میں جنگ کا آغاز ہوا، تو حضرت حسین علیہ السلام نے اپنے موقف اور حق کے لیے خطبات دیے۔
انہوں نے دشمن کو پیغام دیا کہ میں نے کسی کا مال لوٹا یا کسی کو زخم نہیں پہنچایا، بلکہ یہ سب کچھ ظلم و ستم ہے۔
انہوں نے اپنے خطوط کے ذریعے کوفہ کے لوگوں سے مدد کی درخواست کی تھی، مگر ان کی آواز نہ سنی گئی۔
میدانِ جنگ میں آپؓ نے بہادری سے لڑائی کی، اور آخر کار جامِ شہادت نوش فرمایا۔
آپؓ کا یہ قتلِ عظیم تاریخِ اسلام میں ایک عظیم غم اور یاد بن گیا۔
حضرت حسین علیہ السلام کی شہادت کو تاریخ اسلام میں ایک عظیم درس و عبرت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے،
یہ قربانی حق اور سچائی کے لیے ایک لازوال مثال ہے، جس کی یاد آج بھی ایمان اور حبِ رسول کے جذبات کو جگاتی ہے۔
یہ سانحہ ہمیں سکھاتا ہے کہ حق کے راستے پر ثابت قدم رہنا اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا کتنی اہم ہے۔
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حق اور سچائی کے لیے دی جانے والی قربانی ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہتی ہے اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کا جذبہ کبھی مر نہیں سکتا۔