کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن وہ اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے جب تک کہ حکمران لبرل پارٹی ان کے لیے نیا رہنما منتخب نہ کرلے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا اعلان
اوٹاوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "میں پارٹی کا رہنما اور وزیر اعظم کے طور پر استعفیٰ دینا چاہتا ہوں۔ ٹروڈو نے یہ بات پیر کے روز ایک براہ راست خطاب میں کہی۔
” ٹروڈو 2015 سے اقتدار میں ہیں اور حالیہ سیاسی بحران کے دوران لبرل پارٹی کے اعلیٰ ساتھیوں نے ان پر استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔
ٹروڈو نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنی لبرل پارٹی کے صدر سے نئے رہنما کے انتخاب کے عمل کا آغاز کرنے کی درخواست کی ہے۔
ان کی قیادت کے خلاف عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے، اور ان کے وزیر خزانہ کے اچانک استعفے نے حکومت کے اندر بڑھتی بے چینی کی علامت دی ہے۔
پارلیمنٹ 24 مارچ تک معطل
ان کی گفتگو سے کچھ دیر قبل ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ 24 مارچ تک معطل رہے گی، جبکہ یہ 27 جنوری کو دوبارہ شروع ہونے والی تھی۔
یہ تاخیر لبرل پارٹی کے رہنما کی دوڑ کے لیے موقع فراہم کرے گی۔
ٹروڈو نے میڈیا کو بتایا کہ "اندرونی جھگڑے” کی وجہ سے وہ "اگلے انتخابات میں بہترین انتخاب” نہیں بن سکتے۔
جسٹن ٹروڈو اقتدار
جسٹن ٹروڈو نے 2015 میں کنزرویٹیو پارٹی کی 10 سالہ حکمرانی کے بعد اقتدار سنبھالا اور انہیں ملک کو دوبارہ لبرل ماضی کی طرف واپس لانے پر ابتدائی طور پر سراہا گیا۔
لیکن حالیہ سالوں میں 53 سالہ رہنما، جو کینیڈا کے ایک مشہور وزیراعظم پیئر ٹروڈو کے بیٹے ہیں، کھانے اور رہائش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سمیت مختلف مسائل کی وجہ سے ووٹروں کے درمیان انتہائی غیر مقبول ہوگئے ہیں۔
یہ سیاسی ہلچل کینیڈا کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک مشکل وقت میں آرہی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی
امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت اس مسائل پر قابو نہیں پاتی جنہیں ٹرمپ مہاجرین اور منشیات کا بہاؤ قرار دیتے ہیں، تو وہ تمام کینیڈیائی مصنوعات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کریں گے۔
حالانکہ اس وقت کینیڈا سے امریکہ میں آنے والے ایسے افراد کی تعداد، میکسیکو کے مقابلے میں، کہیں کم ہے، جس کے بارے میں ٹرمپ نے بھی دھمکی دی ہے۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔