بلاگتازہ ترینرجحان

پاکستان دیوالیہ ہوگیا تو کون چلائے گا؟ میں چلاؤں گا! – ارمغان

بگڑے ہوئے باپ کا بگڑا ہوا بیٹا

شیئر کریں

یہ الفاظ ہیں ارمغان کے، جو اپنے دوستوں میں بڑھکیاں مارتے ہوئے کہا کرتا تھا۔ اور یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ یہ وہی کہہ سکتا تھا جو ارب پتی نہیں بلکہ کھرب پتی ہو۔ جسے اپنی دولت کا اندازہ تو ہو لیکن وہ اسے گن نہ سکتا ہو۔ اگرچہ ارمغان کھرب پتی نہیں تھا، لیکن ارب پتی ضرور تھا۔

ارمغان: بگڑے ہوئے باپ کا بگڑا ہوا بیٹا

ارمغان کا باپ، کامران قریشی، اپنے وقت کا بڑا ڈرگ ڈیلر بتایا جاتا ہے۔ ڈرگز اب ہائی کلاس میں ایک اسٹیٹس سمبل بن چکی ہیں۔ اگر آپ ویڈ پیتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی امیر گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن ارمغان صرف ویڈ پینے والا نہیں تھا، بلکہ وہ ویڈ میں ڈوبا رہتا تھا۔

ڈرگ ریکٹ اور ڈیجیٹل کرنسی

ارمغان انٹرنیشنل ڈرگ ریکٹ کا حصہ تھا، جو کولمبیا سے ڈرگز منگواتا تھا۔ وہ ڈارک ویبز پر ڈیجیٹل کرنسی میں ڈیل کرتا تھا، اور اس کے پاس سے ملنے والے بٹ کوائنز کی مالیت پاکستانی روپے میں کم از کم 3 ارب سے زائد تھی۔

مصطفی عامر اور ارمغان: دوستی سے دشمنی تک

مصطفی عامر اور ارمغان کا تعلق ڈیمانڈ اور سپلائی والا تھا۔ ارمغان کو ویڈ چاہیے ہوتی تھی اور مصطفی عامر اسے ویڈ فراہم کرتا تھا۔ دونوں میں دوستی کی بنیاد بھی یہی تھی، اور یہ کامن ڈرگ ہی تھی جس نے ان کی دیگر سرگرمیوں کو بھی یکساں بنا دیا تھا۔ لیکن پھر ایک ایسی ہی کامن گرل فرینڈ نے ان دونوں کے درمیان نفرت پیدا کر دی۔

نیو ایئر نائٹ کی پارٹی: کہانی کا آغاز

نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے بنگلے پر ایک پارٹی رکھی گئی تھی، جہاں اینجیلا نامی لڑکی بھی موجود تھی۔ پارٹی کے دوران ارمغان اور اینجیلا کے درمیان کچھ ایسا ہوا جو میں یہاں بیان نہیں کر سکتا، لیکن اینجیلا نے وہ سب کچھ مصطفی عامر کو بتا دیا۔ مصطفی عامر نے مذاق میں ایک چھلے ہوئے کیلے کی تصویر ارمغان کو بھیج دی، اور یہ مذاق اس کی زندگی کا سب سے مہنگا مذاق ثابت ہوا۔

ارمغان کا انتقام: مصطفی عامر کا قتل

5 جنوری کی رات: اینجیلا پر تشدد

ارمغان نے 5 جنوری کی رات اینجیلا کو گھر پر بلایا اور اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس نے اینجیلا کے جسم پر اتنے زخم دیے کہ اس کی ٹانگوں سے خون بہنے لگا۔ پھر اسے ایک ٹیکسی میں بٹھا کر اسپتال بھیج دیا، لیکن جاتے ہوئے اسے دھمکی دی کہ اگر اس نے کسی کو کچھ بتایا تو وہ اس کی جان لے لے گا۔

 :مزید پڑھیں

امریکی کمپنی کا مون لینڈر مشن چاند پر اتر گیا

6 جنوری: مصطفی عامر پر قاتلانہ حملہ

6 جنوری کی رات، مصطفی عامر ارمغان کے بنگلے پر ویڈ کی سپلائی دینے آیا۔ وہاں ارمغان کا دوست شیراز بھی موجود تھا۔ جیسے ہی مصطفی عامر پہنچا، ارمغان کا پارہ چڑھ گیا۔ وہ پہلے ہی نشے میں تھا۔ اچانک اس نے مصطفی عامر پر راڈ سے حملہ کر دیا، لیکن جب مصطفی نے راڈ چھیننے کی کوشش کی، تو ارمغان نے اپنی رائفل نکالی اور ایک گولی دیوار پر چلائی، جبکہ دو گولیاں مصطفی پر داغنے کی کوشش کیں، جو خوش قسمتی سے اسے نہیں لگیں۔

قاتلانہ کھیل: ٹاس کے ذریعے قتل

ارمغان نے ایک ٹاس کرنے کا فیصلہ کیا۔ اگر ہیڈ آتا تو وہ مصطفی کو قتل کر دیتا، اور اگر ٹیل آتا تو اسے جانے دیتا۔ ٹاس ہوا اور ہیڈ آیا، جس کے بعد ارمغان نے مصطفی عامر کو وحشیانہ طریقے سے قتل کر دیا۔

قتل کے بعد لاش کا ٹھکانے لگانا

بلوچستان میں لاش جلانے کی کوشش

ارمغان اور اس کے دوست شیراز نے مصطفی عامر کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان لے جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مصطفی کی گاڑی میں پیٹرول ڈالا اور اسے آگ لگانے کی کوشش کی، لیکن جب ڈگی کھولی تو دیکھا کہ مصطفی عامر اب بھی زندہ تھا۔

ظالمانہ انجام: زندہ جلا دیا گیا

ارمغان نے ایک بار پھر اپنی سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مصطفی کو بھاگنے کا موقع دیا، لیکن پھر سکہ اچھالا اور فیصلہ کر لیا کہ اسے مارنا ہے۔ آخرکار، اس نے شیراز کے ساتھ مل کر مصطفی پر پیٹرول ڈال کر اسے آگ لگا دی، اور وہ زندہ جل کر راکھ ہو گیا۔

جرم کے بعد فرار اور پولیس کی غفلت

اسلام آباد اور اسکردو کی جانب فرار

مصطفی عامر کی گمشدگی کے بعد، ارمغان نے فوری طور پر کراچی چھوڑ دیا۔ وہ اسلام آباد گیا اور پھر اسکردو پہنچ گیا، جہاں وہ اپنا نیا کال سینٹر قائم کر رہا تھا۔ شیراز بھی بعد میں اس کے پیچھے اسکردو چلا گیا۔

مصطفی عامر کی والدہ کا مقدمہ

مصطفی عامر کی والدہ نے اگلے ہی دن گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا، لیکن پولیس نے کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی۔ ارمغان کو لگا کہ اب سب ٹھیک ہے، لیکن قدرت کے کھیل نرالے ہوتے ہیں۔

اغوا برائے تاوان کا ڈرامہ

ارمغان نے اپنی توجہ ہٹانے کے لیے مصطفی عامر کی والدہ کو اغوا برائے تاوان کے جعلی پیغامات بھیجنا شروع کر دیے۔ اس نے امریکہ کے ایک نمبر سے کالز اور میسیجز کروا کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ مصطفی کو اغوا کر لیا گیا ہے، تاکہ اصل قتل چھپایا جا سکے۔

وائس میسج نے راز فاش کر دیا

مصطفی عامر کی گمشدگی کے بعد، اس کے دوست اس کے گھر جمع ہوئے۔ وہاں ایک دوست نے مصطفی عامر کا ایک وائس میسیج اس کی والدہ کو سنا دیا، جس میں مصطفی نے کہا تھا کہ وہ ارمغان کے پاس جا رہا ہے۔ اس کے بعد سے وہ غائب تھا۔

پولیس نے ارمغان کے گھر چھاپہ مارا

وائس میسیج سامنے آتے ہی پولیس نے مصطفی عامر کے موبائل فون کی آخری لوکیشن نکالی، جو ارمغان کے گھر کی تھی۔ اس پر پولیس نے فوری طور پر کارروائی کی اور ارمغان کے گھر چھاپہ مارا۔


نتیجہ

ارمغان کی کہانی طاقت، دولت، اور نشے کے زہریلے امتزاج کی مثال ہے۔ ایک ایسا شخص جو نشے میں اپنی انسانیت کھو بیٹھا تھا، جس نے محض ایک مذاق پر اپنے ہی قریبی دوست کو قتل کر دیا۔ یہ واقعہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک سبق ہے کہ جرائم پیشہ افراد کو بروقت پکڑا جائے، تاکہ ایسے خوفناک سانحات دوبارہ رونما نہ ہوں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button