پاکستانتازہ ترینرجحان

امریکی ٹیرف میں کمی کے باوجود پیداواری لاگت برآمدات میں بڑی رکاوٹ

شیئر کریں

پاکستان پر امریکی تجارتی رعایت:

شرح ٹیرف میں کمی سے امکانات اور چیلنجز!

امریکا نے پاکستان کی مصنوعات پر عائد باہمی ٹیرف کی شرح کو کم کرکے 19 فیصد مقرر کردیا ہے،

جو کہ
بھارت
بنگلہ دیش
ویتنام
اور سری لنکا جیسے علاقائی حریف ممالک کے مقابلے میں نسبتاً کم ہے۔

اس اقدام کا مقصد پاکستان کو امریکی مارکیٹ میں بہتر پوزیشن میں لانا اور تجارت کے شعبے میں سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اندرونی مسائل کا اثر برآمدات پر:

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اندرونی اقتصادی اور ساختی مسائل پر قابو نہیں پاتا،

تو یہ رعایت برآمدات میں خاطر خواہ اضافے کا سبب نہیں بنے گی۔

بلند سود کی شرح
مہنگی بجلی
اور محدود ایکسپورٹ فنانسنگ اسکیمز جیسی مشکلات ملکی برآمدی شعبے کی عالمی مسابقت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

صنعت کاروں اور ماہرین کا موقف:

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی کے مطابق، پاکستان میں ٹیکسٹائل کی

پیداوار میں سب سے بڑا خرچ کپاس کے بعد بجلی کی قیمت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ تبدیلیاں،

خاص طور پر ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں، برآمدی رفتار کو متاثر کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس

اسکیم کو اصل حالت میں برقرار رکھا جائے، تو ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔

پیداواری لاگت میں کمی کی ضرورت:

پالیسی ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کونسل (پی آر اے سی) کے ہیڈ آف ریسرچ، ڈاکٹر اسامہ احسان خان،

نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان اپنی پیداواری لاگت کم کرنے میں ناکام رہا،

تو دنیا کے بڑے خریدار اس سے دور ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے تین اہم شعبوں پر زور دیا:
شرح سود
بجلی کے نرخ
اور گیس کی قیمتیں۔

شرح سود اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت:

ڈاکٹر اسامہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مرکزی بینک پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھے ہوئے ہے،

مگر دیگر ممالک 3 سے 10 فیصد کے درمیان شرح سود پر کام کر رہے ہیں۔

ان کا تجویز ہے کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لانے سے کاروباری لاگت کم ہو گی،

برآمدات میں اضافہ ہوگا، اور قرض کی ادائیگی میں آسانی پیدا ہوگی۔ اسی طرح،

بجلی اور گیس کے نرخ بھی کم کیے جانے چاہئیں تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے۔

دیگر شعبوں میں پاکستان کی پوزیشن کمزور:

پی آر اے سی اور کراچی چیمبر کے مشترکہ تجزیے کے مطابق،

پاکستان دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں مزدوروں کی پیداواری صلاحیت میں بھی پیچھے ہے۔

مثال کے طور پر،

پاکستان میں مزدور کی فی گھنٹہ پیداوار 7.20 ڈالر ہے، جو کہ علاقہ کے دیگر ممالک کی 8.70 سے 18

ڈالر کے درمیان ہے۔ صرف کمبوڈیا اس سے بھی پیچھے ہے، جہاں یہ شرح 4 ڈالر فی گھنٹہ ہے۔

نتیجہ:

ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے عالمی تجارت کا منظر بدل رہا ہے،

پاکستان کو بھی اندرونی اصلاحات کے ذریعے پیداوار کی لاگت کم کرنی ہوگی تاکہ امریکا کی جانب

سے دی گئی ٹیرف رعایت کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔

اگر یہ شعبے مناسب طریقے سے اصلاحات نہ کی گئیں، تو پاکستان اس فائدہ سے محروم رہ سکتا ہے۔

روس سے تیل خریدنے پر ٹرمپ نے بھارت پر درآمدی ٹیرف بڑھا کر 50 فیصد کر دیا

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button