تازہ تریندنیارجحان

برکس اجلاس، ٹرمپ کا گروپ ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کا اعلان

شیئر کریں

ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی: برکس کے امریکہ مخالف ممالک پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ،

جو ممالک برکس گروپ کی امریکہ مخالف پالیسیوں سے منسلک ہوں گے،

ان پر 10 فیصد اضافی تجارتی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے

جب برازیل میں جاری برکس سربراہی اجلاس کے دوران گروپ کے رہنماؤں نے عالمی تجارتی نظام کے خدشات کا اظہار کیا۔

برکس اور عالمی تجارتی نظام: تنقید اور تشویش:

ریو ڈی جنیرو میں جاری برکس اجلاس کے دوران،

گروپ کے رہنماؤں نے عالمی تجارتی نظام کو لاحق خطرات پر زور دیا اور کہا کہ ٹیرف میں اضافے سے عالمی تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اس بیان کو ٹرمپ کی ’امریکہ فرسٹ‘ پالیسی پر بالواسطہ تنقید سمجھا جا رہا ہے،

کیونکہ حالیہ عرصے میں جی 7 اور جی 20 جیسے فورمز اندرونی اختلافات کا شکار ہیں۔

ٹرمپ کا اعلان: امریکہ مخالف ممالک پر اضافی ٹیرف کا نفاذ:

کئی گھنٹے بعد، ٹرمپ نے اپنی ٹروتھ سوشل پوسٹ میں واضح کیا کہ جو بھی ملک برکس کے

امریکہ مخالف اقدامات سے منسلک ہوگا، اس پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس پالیسی میں کسی کو استثنا نہیں دی جائے گی،

مگر یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کون سی پالیسیوں کو امریکہ مخالف سمجھتے ہیں۔

تجارتی معاہدوں کی جلد تکمیل کی کوششیں:

ٹرمپ انتظامیہ، 9 جولائی کی ڈیڈ لائن سے قبل،

درجنوں تجارتی معاہدے مکمل کرنے کے لئے سرگرم ہے تاکہ ان کے بعد سخت ٹیرف نافذ کیے جا سکیں۔

یہ اقدامات عالمی تجارتی نظام میں ممکنہ تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہیں۔

برکس کی تاریخ اور رکن ممالک:

2009 میں پہلی بار برکس کا قیام عمل میں آیا، جس میں
برازیل
روس
بھارت
اور چین شامل تھے۔

بعد میں،
جنوبی افریقہ
مصر
ایتھوپیا
انڈونیشیا
ایران
اور متحدہ عرب امارات کو رکنیت دی گئی۔

سعودی عرب نے اب تک باضابطہ شمولیت اختیار نہیں کی، مگر 30 سے زائد ممالک دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔

برازیل کا موقف اور عالمی اصلاحات کا مطالبہ:

برازیل کے صدر لولا دا سلوا نے اجلاس کے آغاز پر کہا کہ برکس اب نان الائنڈ موومنٹ کا جانشین ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ کثیرالطرفہ نظام پر حملہ ہو رہا ہے اور اپنی خودمختاری برقرار رکھنے کے لئے

برکس عالمی اداروں جیسے اقوام متحدہ اور آئی ایم ایف میں اصلاحات کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ برکس دنیا کی نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی کرتا ہے۔

چین اور روس کی شرکت اور اہم عالمی امور:

اس بار، چین کے صدر شی جن پنگ نے ذاتی طور پر شرکت نہیں کی، بلکہ اپنے وزیراعظم کو بھیجا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، جو یوکرین جنگ اور عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ کی وجہ سے

ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے، فلسطینیوں پر

اسرائیلی حملے اور کشمیر میں حملوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

عالمی مسائل اور ترقیاتی اقدامات:

گروپ نے
فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں
ایران و ایتھوپیا کی واٹرٹریٹی امور
اور دیگر عالمی مسائل پر تشویش ظاہر کی۔

ساتھ ہی، برکس نے اپنے ترقیاتی بینک کے تحت نئے ملٹی لیٹرل گارنٹی انیشیٹو کی منظوری دی،

جس کا مقصد رکن ممالک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

مصنوعی ذہانت اور ماحولیاتی اقدامات:

رہنماؤں نے مصنوعی ذہانت، غیر مجاز ڈیٹا استعمال اور شفاف ادائیگی کے نظام پر زور دیا۔

برازیل، جو نومبر میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس کی میزبانی کرے گا،
اس اجلاس کو ترقی پذیر ممالک کی ماحولیاتی کوششوں کے لئے اہم قرار دیا۔

اس کے برعکس، امریکہ نے اپنی ماحولیاتی پالیسیوں کو محدود کر دیا ہے۔

ماحولیاتی تحفظ اور سرمایہ کاری کے مواقع:

ذرائع کے مطابق،

چین اور یو اے ای نے برازیل کے وزیر خزانہ سے ملاقات میں ‘ٹروپیکل فاریسٹ فارایور’ فنڈ میں

سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی، جس کا مقصد دنیا بھر کے خطرے سے دوچار جنگلات کا تحفظ ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button