
پاکستان میں کینسر کے کیسز میں اضافہ، ماہرین صحت کی فوری قومی رجسٹری کے قیام کی ہدایت:
پاکستان میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز اور اموات کے پیش نظر،
ماہرین صحت نے ملک میں ایک مربوط قومی کینسر رجسٹری کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ
بیماری کی بہتر نگرانی، مؤثر پالیسی سازی اور وسائل کی بہتر تقسیم ممکن بنائی جا سکے۔
تحقیقی رپورٹ: پاکستان میں کینسر کی
صورتحال اور رجسٹریز کی حالت:
ایک رپورٹ کے مطابق،
دی لینسٹ ریجنل ہیلتھ – ساؤتھ ایشیا میں حال ہی میں شائع شدہ ایک تحقیق میں پاکستان میں فوری
طور پر ایک متحدہ کینسر رجسٹری قائم کرنے کی اہمیت واضح کی گئی ہے۔
یہ رجسٹری ملک بھر میں کینسر کے پھیلاؤ اور رجحانات کا جامع ڈیٹا فراہم کرے گی،
جس سے صحت کے پالیسی سازوں کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔
ماہرین اور اداروں کا کردار اور چیلنجز:
آغا خان یونیورسٹی، یونیورسٹی آف وسکونسن اور شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے ماہرین نے
مل کر اس تحقیق میں پاکستان میں دستیاب 17 مختلف رجسٹریز کا جائزہ لیا۔
ان رجسٹریز کی جغرافیائی حد بندیوں، کارکردگی اور چیلنجز کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ملک کے صرف 19 شہروں میں سے کچھ رجسٹریز فعال ہیں،
جبکہ باقی جگہوں پر فنڈز کی کمی، انتظامی مسائل اور ڈیٹا جمع کرنے کے غیر مستقل طریقے بڑی رکاوٹیں ہیں۔
کینسر رجسٹریز کی اہمیت اور مطالبہ:
ڈاکٹر زہرہ کا کہنا ہے کہ کینسر رجسٹریز آبادی کے سطح پر بیماری کے
رجحانات
علاج کی مؤثریت
اور وسائل کی تقسیم میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
ایک مربوط رجسٹری کے بغیر، پاکستان کو کینسر کے حوالے سے مکمل اور قابل اعتماد ڈیٹا حاصل کرنا مشکل ہے،
جس سے مؤثر پالیسی سازی میں دشواری ہوتی ہے۔
موجودہ رجسٹریز اور ان کی کارکردگی:
تحقیق میں آغا خان یونیورسٹی کینسر رجسٹری (اے کے یو-سی آر) کو بھی شامل کیا گیا ہے،
جو 2009 سے فعال ہے۔ اس رجسٹری میں اب تک 71,900 سے زیادہ کیسز رجسٹرڈ کیے جا چکے ہیں۔
یہ رجسٹری بین الاقوامی معیارات کے مطابق کوڈنگ اور ڈیٹا کا استعمال کرتی ہے،
اور تربیت یافتہ رجسٹرارز کی نگرانی میں کام کرتی ہے۔
حکومتی اقدامات اور چیلنجز:
پاکستان میں صحت کے شعبے میں غیر متعدی امراض کے خاتمے اور روک تھام کے لیے ایک
قومی ایکشن پلان موجود ہے، جس میں کینسر کی روک تھام اور کنٹرول بھی شامل ہے۔
وزارتِ صحت نے پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کو مرکزی ادارہ مقرر کیا ہے،
اور 2020 میں ایک نیشنل اسٹیئرنگ کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔
تاہم، اب بھی مکمل اور مسلسل ڈیٹا کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
مستقبل کے اقدامات اور ضروریات:
ڈاکٹر سید نبیل ظفر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ایک متحدہ اور مربوط کینسر رجسٹری کا قیام ناگزیر ہے۔
اگرچہ اس عمل میں محنت درکار ہے، مگر یہ مالی لحاظ سے زیادہ مشکل نہیں اور پاکستان میں اسے آسانی سے نافذ کیا جا سکتا ہے۔
اس سے نہ صرف بیماری کی نگرانی بہتر ہو گی بلکہ صحت عامہ کی پالیسیوں کی مؤثریت بھی بڑھے گی۔