پاکستانتازہ ترینرجحان

پی ٹی آئی کا 90 روزہ ‘کرو یا مرو’ احتجاجی تحریک کا اعلان

شیئر کریں

پی ٹی آئی کا ’کرو یا مرو‘ تحریک کا اعلان: عمران خان کی رہائی کے لیے 90 روزہ مہم شروع:

تحریک کا مقصد اور حکمت عملی:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بانی عمران خان کی جلد رہائی اور ملک میں

جمہوری اصولوں کی بحالی کے لیے ایک 90 روزہ ’کرو یا مرو‘ مہم کا اعلان کیا ہے۔

اس دوران، پارٹی نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات ضروری ہیں اور فیصلہ سازوں سے بات چیت کی جائے گی۔

اتوار کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں، پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں، جن میں خیبر پختونخوا کے

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی شامل تھے، نے سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔

تحریک کی تشکیل اور لائحہ عمل:

علی امین گنڈاپور کے مطابق،

پارٹی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں آئندہ کے اقدامات پر اتفاق رائے ہوا ہے، اور تحریک 5 اگست کو اپنے عروج پر پہنچے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ قانون اور آئین کی بالادستی کے حق میں جدوجہد کی ہے۔

سیاسی اور قانونی موقف:

انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے خلاف درج مقدمات بے بنیاد ہیں اور ایسے سلوک کسی

جمہوری ملک میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ فسطائیت کے باوجود پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جا سکا،

اور اب بھی عوام کے ذریعے اپنی تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔

مذاکرات اور سیاسی رہنمائی:

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں،

اور فیصلہ سازوں سے بات چیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات کس کے ساتھ ہوں گے،

یہ فیصلہ عمران خان کریں گے، اور اگر حکومت کے نمائندے بھی شامل ہوں تو کوئی اعتراض نہیں۔

موقف اور پیغام:

انہوں نے کہا کہ یہ تحریک پرامن اور عوامی ہے، اور کسی خفیہ ملاقات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مستقبل کو خودمختاری، آزادی اور عزت کے اصولوں پر چلانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے ’کرو یا مرو‘ کا نعرہ دوٹوک انداز میں دہرایا۔

حکومت پر تنقید اور سیاسی موقف:

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان کے دور میں ملک میں
امن قائم ہوا
معیشت بہتر ہوئی
اور دہشتگردی پر قابو پایا گیا۔

موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنا رہی ہے، لیکن مخالفین میدان چھوڑ جائیں گے۔

مستقبل کی حکمت عملی:

انہوں نے زور دے کر کہا کہ عمران خان صرف ان قوتوں سے مذاکرات کریں گے جن کے پاس

اصل اختیار ہے، اور یہ تحریک عوامی، آئینی اور شفاف ہے۔

خفیہ ملاقاتوں کی کوئی گنجائش نہیں، اور ملک کو مزید اندھیرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔

مستقبل کا لائحہ عمل:

علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ 5 اگست کوئی حتمی تاریخ یا ڈیڈ لائن نہیں بلکہ تحریک کا عروج ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بے شمار مقدمات بنائے، مگر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی،

اور سڑکوں پر احتجاج قانونی اور جمہوری حق ہے۔

انتخابات اور بحران کا حل:

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی اور معاشی بحران کا واحد حل شفاف انتخابات اور آئینی بالادستی ہے،

اور پی ٹی آئی کی تحریک اسی مقصد کے حصول کے لیے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

حمایتی رہنماؤں کا موقف:

سلمان اکرم راجہ اور ملک احمد خان بھچر نے بھی پریس کانفرنس میں شرکت کی اور حکومت پر

تنقید کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات کو فراموش نہیں کیا جائے گا،

اور عوامی ووٹ کا احترام کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ پوری قوم اور پارٹی عمران خان کی رہائی

کے لیے متحد ہے، اور لاہور میں قیادت اور کارکنوں کی موجودگی اس اتحاد کا مظاہرہ ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button