تازہ ترینرجحانصحت

ایمرجنسی ویکسینز اموات میں 60 فیصد کمی کا سبب بنیں، تحقیق

شیئر کریں

ہنگامی ویکسینیشن سے 25 سالوں میں 60 فیصد اموات میں کمی اور اربوں ڈالر کا اقتصادی فائدہ:

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 25 سالوں کے دوران
ہیضہ
ایبولا
اور خسرہ جیسی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کے دوران فوری ویکسین مہمات نے تقریباً 60 فیصد اموات کم کی ہیں۔

اس کے علاوہ،

اس اقدامات سے ممکنہ انفیکشنز کی تعداد بھی بہت حد تک روکی گئی،

جس سے عالمی معیشت کو اربوں یورو کا فائدہ پہنچا ہے۔

یہ تحقیق گیوی ویکسین الائنس کے تعاون سے برنیٹ انسٹیٹیوٹ کے محققین نے کی ہے،

اور اس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ ہنگامی ویکسینیشن نے عالمی صحت اور عوامی تحفظ

پر کیا اثرات مرتب کیے ہیں۔ گیوی کی سربراہ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ

ہم انسانی اور اقتصادی دونوں پہلوؤں سے یہ مکمل جائزہ لے سکے ہیں کہ مہلک متعدی امراض کے

پھیلاؤ کے دوران ویکسین کس حد تک مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے

کہ وباؤں کے مقابلے میں کم لاگت میں ویکسین ایک طاقتور اور موثر حل ہے۔

اس تحقیق میں برطانیہ کے طبی جرنل ’بی ایم جے گلوبل ہیلتھ‘ میں شائع ہوئیں، جس میں 2000 سے

2023 کے دوران کم آمدنی والے 49 ممالک میں پھیلنے والی 5 اہم وباؤں —
ہیضہ
ایبولا
خسرہ
میننجائٹس
اور یلو فیور کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ ان وباؤں کے دوران کی گئی ویکسینیشن مہمات نے

کیسز اور اموات دونوں میں تقریباً 60 فیصد کمی کی، اور بعض بیماریوں میں یہ اثر اور بھی زیادہ رہا،

مثلاً یلو فیور کی وباؤں میں اموات میں 99 فیصد کمی اور ایبولا میں 76 فیصد۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہنگامی ویکسینیشن نے وباؤں کے مزید پھیلاؤ کے خطرے کو کم کرنے میں مؤثر کردار ادا کیا۔

اقتصادی لحاظ سے، ان اقدامات کے نتیجے میں کم از کم 32 ارب ڈالر کی بچت ہوئی، کیونکہ اس سے

انسانی جانیں بچیں اور معذوری سے پاک رہیں۔ یہ تخمینہ شاید اصل بچت سے کم ہے کیونکہ اس میں

وباؤں کے ردعمل کے اخراجات اور سماجی و معاشی اثرات شامل نہیں ہیں۔

مثال کے طور پر، 2014 میں، مغربی افریقہ میں ایبولا کے وبائی حملے کے دوران،

ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ سے صرف وہی علاقے 53 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھا چکے ہیں۔

تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ فوری ویکسینیشن کے ذریعے بہت بڑی وباؤں کے اثرات کو کم کیا

جا سکتا ہے، اور یہ عالمی صحت کے لیے ایک اہم اور سستے حل ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button