بزنستازہ ترینرجحان

برآمدی صنعت کیلئے بجلی وہیلنگ پالیسی، پاور ڈویژن سے اپڈیٹ طلب

شیئر کریں

پاکستانی برآمدی صنعت کے لیے بجلی ویلننگ پالیسی میں تازہ پیش رفت کی توقع:

وزارت تجارت اور پاور ڈویژن کے درمیان اہم اجلاس کی تیاریاں:

وزارت تجارت نے پاور ڈویژن سے برآمدی صنعت کے لیے طویل مدت سے التوا کا شکار بجلی ویلننگ

پالیسی کی تازہ ترین صورت حال پر نظر ڈالنے کی درخواست کی ہے۔

یہ معاملہ 17 جولائی 2025 کو منعقد ہونے والے نیشنل ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ بورڈ (ایNEDB) کے

اجلاس میں زیر غور آئے گا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔

پچھلے اجلاس میں دی گئی ہدایات:

22 جولائی 2024 کو ہونے والے گزشتہ نیشنل ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ بورڈ کے اجلاس میں

وزیراعظم نے ہدایت کی تھی کہ برآمدی شعبے کے لیے ویلننگ پالیسی کو جلد از جلد حتمی شکل دی

جائے تاکہ کسی بھی قسم کی مزید تاخیر سے بچا جا سکے۔

پالیسی کی موجودہ صورتحال اور اہم سفارشات:

وزارت تجارت کے مطابق،

این ای ڈی بی کے چوتھے اجلاس میں اس پالیسی کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا،

خاص طور پر تکنیکی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں۔

اس کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کر رہے ہیں، جنہوں نے قابل عمل ویلننگ چارجز کی تجاویز بھی شامل کی ہیں۔

کمپیٹیٹو ٹریڈنگ بائی لیٹرل کانٹریکٹس مارکیٹ:

(سی ٹی بی سی ایم) کی کامیابی کا راز:

ذرائع کے مطابق،

سی ٹی بی سی ایم کی کامیابی کا انحصار دو بنیادی عوامل پر ہے:

بجلی کی دستیاب گنجائش اور ویلننگ چارجز کی سطح۔ اس وقت،

ویلننگ چارجز کو فی یونٹ 26 روپے سے کم کر کے 12 روپے کرنے کی توقع ہے۔

اپٹما کی سفارشات اور برآمدی شعبے کی اہمیت:

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے صنعتوں کو B2B بنیادوں پر بجلی فراہم کرنے کی حمایت کی ہے،

جس کے لیے ویلننگ چارجز 1 سے 1.4 سینٹس فی یونٹ تجویز کیے گئے ہیں،

جن میں سبسڈی اور دیگر اخراجات شامل نہیں ہیں۔

برآمدات کے لیے مسابقتی نرخوں کی ضرورت:

اپٹما کے مطابق،

موجودہ معاشی حالات میں برآمدات میں اضافہ قومی ترجیح ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ غیر مسابقتی بجلی کے نرخ اور گرین انرجی سے متعلق نئے قواعد پاکستان

کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات برآمدات کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

نرخوں کے موازنہ اور علاقائی مقابلہ بازی:

اپٹما نے سی ٹی بی سی ایم کے تحت 9 سینٹس فی یونٹ کے مسابقتی ویلننگ نرخ کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ
– بنگلہ دیش (8.6 سینٹس)
– بھارت (6 سینٹس)
– اور ویتنام (7.2 سینٹس) کے مقابلے میں یہ نرخ زیادہ مناسب اور قابل عمل ہیں۔

قوانین اور ریگولیشنز پر تحفظات:

اپٹما نے 2023 کے الیکٹرک پاور سپلائر لائسنس رولز کے حوالے سے بھی اعتراضات اٹھائے ہیں،

خاص طور پر قاعدہ نمبر 5 کی بابت، جو نیپرا کے آزادانہ ویلننگ چارجز مقرر کرنے کے اختیار کو محدود کرتا ہے۔

علاقائی اور ملکی سطح پر بجلی کے نرخوں کا تقابل:

اپٹما نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں برآمدی صنعت کو 9 سینٹس فی یونٹ کے قریب نرخ دیے جائیں،

کیونکہ ملکی اور علاقائی مطالعات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تقریباً 83 سے 84 فیصد صارفین کو اسی سطح پر بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

موجودہ ٹیرف اور ویلننگ ریٹ کا جائزہ:

نیپرا کی حالیہ ٹیرف رپورٹ کے مطابق، جولائی 2025 کے لیے صنعتی شعبے کے بیس ریٹس 21.65 روپے

(تقریباً 9.5 سینٹس) فی یونٹ ہیں، جو کراس سبسڈی سے پہلے کی سطح ہے۔

مستقبل کے چیلنجز اور توانائی کی لاگت:

پروگرام کے مطابق،

موجودہ 4.5 سینٹس فی یونٹ کا ویلننگ ریٹ سی ٹی بی سی ایم کے مؤثر نفاذ کے لیے کافی مشکل ہے۔

اپٹما کا کہنا ہے کہ ایک ٹیکسٹائل یونٹ، جو دن میں تین شفٹیں چلاتا ہے،

صرف 8 سینٹس فی یونٹ کے قریب توانائی لاگت پر ویلننگ کر سکتا ہے۔

نتیجہ:

پاکستانی برآمدی صنعت کے لیے بجلی ویلننگ پالیسی کی حتمی شکل اور نرخوں کا تعین

بہت اہم ہے۔ اس وقت، مسابقتی اور قابل عمل ویلننگ چارجز کے لیے

جاری بحث اور فیصلے سے صنعت کی بحالی اور ترقی کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button