
قانون نافذ کرنے والی اداروں کی کارروائیوں سے امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی کی توقع:
غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز:
پاکستان کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے سرکاری و غیر سرکاری ذرائع کے مطابق،
افغانستان اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک کو غیر قانونی طور پر امریکی ڈالروں کی ترسیل روکنے کے لیے بھرپور کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
اس اقدام کا مقصد کرنسی اسمگلنگ کو محدود کرنا اور مارکیٹ میں کرپٹ عناصر کے اثرورسوخ کو کم کرنا ہے۔
بازار میں ڈالر کی قدر میں بہتری اور روپے کا استحکام:
بدھ کے روز ان کارروائیوں کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں
پاکستانی روپیہ قدرے مستحکم ہوا۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) کے
چیئرمین، ملک محمد بوستان کے مطابق، ان چھاپوں اور اقدامات کے سبب انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران روپے
کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کی بہتری دیکھی گئی، اور ڈالر کا ریٹ 288 روپے تک آ گیا۔
کرنسی کی دستیابی میں بہتری اور مارکیٹ کا استحکام:
ملک بوستان نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات سے
مارکیٹ میں کرنسی کی دستیابی بہتر ہوئی ہے، جس سے روپے پر دباؤ کم ہوا ہے۔
ایف آئی اے کی ٹیموں نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں کیں، جن کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ اور
انٹربینک دونوں میں امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ بہتر سطح پر بند:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق،
بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے نے 21 پیسے کی بہتری کے ساتھ 284.76 روپے فی ڈالر میں کاروبار ختم کیا،
جو منگل کے مقابلے میں بہتر ہے۔ یہ معمولی مگر اہم بہتری حالیہ ہفتوں کے اتار چڑھاؤ کے مقابلے میں نمایاں ہے۔
سفارتی ملاقات اور کرنسی مارکیٹ پر تبادلہ خیال:
ملک بوستان نے بتایا کہ انہوں نے منگل کے روز اسلام آباد میں آئی ایس آئی کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل فیصل نصیر سے ملاقات کی،
جس میں ڈالر کی اسمگلنگ اور کرنسی مارکیٹ کے استحکام کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
ایکسچینج کمپنیز کا کہنا ہے کہ غیر قانونی اسمگلنگ اہم وجہ:
ای سی اے پی کے مطابق، پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ کی بنیادی وجہ ایران اور افغانستان سے غیر قانونی اسمگلنگ ہے۔
ملک بوستان کے مطابق،
بلیک مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹس بلند ہونے کی وجہ سے قانونی کرنسی ڈیلرز کو ڈالر کی سپلائی کم ہوتی جا رہی ہے۔
حکومتی ہدایات اور مستقبل کی توقعات:
ملک بوستان کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل فیصل نصیر نے فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو
ہدایت کی ہے کہ وہ کرنسی اسمگلرز کے خلاف کارروائی کریں اور انھیں گرفتار کریں،
جس کے نتیجے میں زیرزمین اسمگلنگ نیٹ ورکس کم ہو گئے ہیں۔ اگر یہ کریک ڈاؤن جاری رہتا ہے،
تو آنے والے دنوں میں ڈالر کی قیمت مزید گھٹنے کا امکان ہے،
جس سے ممکنہ طور پر 280، 270 یا حتی کہ 250 روپے فی ڈالر کا امکان ہے۔