
انڈس واٹر ٹریٹی: بھارت کی یکطرفہ منسوخی کا امکان مسترد:
تعریف اور پس منظر:
انڈس واٹر ٹریٹی، جو کہ ورلڈ بینک کی ثالثی کے تحت طے پایا، بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی
کی تقسیم کا ایک اہم معاہدہ ہے۔ یہ معاہدہ 19 ستمبر 1960 کو کراچی میں بھارتی وزیرِ اعظم
جواہر لال نہرو اور پاکستانی صدر فیلڈ مارشل ایوب خان کے دستخط سے تشکیل دیا گیا۔
معاہدے کی تفصیلات:
اس معاہدے کے تحت بھارت کو تین مشرقی دریاؤں – بیاس
راوی
اور ستلج کے پانی پر کنٹرول دیا گیا ہے، جن کا سالانہ اوسط بہاؤ تقریباً 41 ارب مکعب میٹر ہے۔
جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں
سندھ
چناب
اور جہلم کا پانی حاصل کرنے کا حق دیا گیا ہے،
جن کا سالانہ اوسط بہاؤ تقریباً 99 ارب مکعب میٹر ہے۔
بھارت کو ان دریاؤں کے نظام سے دستیاب پانی کا تقریباً 30 فیصد ملتا ہے جبکہ پاکستان کو 70 فیصد ملتا ہے۔
حال کی کشیدگی اور افواہیں:
باخبر ذرائع نے حالیہ قیاس آرائیوں کے حوالے سے وضاحت کی ہے کہ بھارت کی جانب سے
انڈس واٹر ٹریٹی کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا امکان نہیں ہے۔
دونوں ممالک، نہ تو ایک دوسرے کے ساتھ، اور نہ ہی عالمی سطح پر، اس معاہدے کی منسوخی کے قابل ہیں۔
نتیجہ:
یہ واضح ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی ایک اہم قانونی فریم ورک ہے جو دونوں ملکوں کے بیچ پانی کی تقسیم کو
منظم کرتا ہے، اور اس معاہدے کو ختم کرنے کے متعلق تفصیلات محض قیاس آرائیاں ہیں۔